زمینوں کی تقسیم کا مسئلہ ہمیشہ سے چلتا آرہا ہے، پنجاب حکومت زمینوں کے تنازعات ختم کرنے کے لیے ایک پروگرام لے کر آئی ہے جیسا کہ جائیداد کی تقسیم کے وقت کئی دفعہ نہ تو فرد ملتی تھی اور نہ اس زمین کا نقشہ مل پاتا تھا، مگر حکومت کی جانب سے ایک پروگرام شروع کیا گیا ہے ونڈا کراؤ اور سکھ پاؤ، اس منصوبے کے تحت جو مشترکہ کھادوں والی زمین ہوگی اس کو تقسیم کیا جائے گا۔
پنجاب میں اکثر علاقوں میں ایک ہی کھاتے پر کئی لوگ آباد ہیں لیکن ان کو یہ پتا نہیں ہے کہ ان کا زمین کا ٹکڑا کون سا ہے اور اس کا نقشہ کیا ہے، اس پروگرام کے تحت جو مشترکہ کھاتے ہوں گے ان کی تقسیم ہوگی، اس میں مالکان کی مرضی کے مطابق تقسیم کا طریقہ کار بنایا جائے گا، اس پروگرام کے تحت پنجاب حکومت نے مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کی فیس بھی ختم کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب حکومت 13ہزار اسکولوں کی نجکاری کیوں کر رہی ہے؟
مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
پنجاب حکومت کی جانب سے مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کے لیے ایک علیحدہ سے ونگ قائم کیا گیا ہے جو صرف مشترکہ زمینوں کے کھاتوں کے حوالے سے بنایا گیا ہے، یہ ونگ مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کو دیکھے گا، جو بھی شہری تقسیم چاہتا ہو گا، وہ ایک دارخوست تحصیل دار کے آفس میں دے گا۔
تحصیل دار اس دراخوست کو متعلقہ پٹواری کو مارک کرے گا، تاکہ پٹواری اس اراضی کو جاکر دیکھے اور وہ پھر محکمے کو رپورٹ کرے جس کے بعد محکمہ ریونیو کا عملہ گاؤں کے نمبردار سے مل کر ایک کھاتے والی زمین پر بیٹھے لوگوں سے ملاقات کریں گے اور بتائیں گے کہ اس جگہ پر کتنے لوگ مالک ہیں اور کس کس کو زمین ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مفت تعلیم اور فری بائیکس سمیت پنجاب حکومت کیا ارادے رکھتی ہے؟ مریم نواز نے سب بتادیا
اس سب کے بعد ریونیو کا عملہ اس کھاتے کا نقشہ بنائے گا اور مالکان کی رضامندی سے اس کی تقسیم کر دے گا اور اس مشترکہ زمین کا کھاتہ کمپیوٹرائز کردیا جائے گا تاکہ آئندہ کسی بھی مشترکہ کھیوٹ والی زمین پر تنازعہ کھڑا نہ ہو۔ حکومت پنجاب کا ٹارگٹ ہے کہ ایک سال کے اندر جن زمینوں پر تنازعات ہیں اس کو پروگرام کی شفافیت کی بنیاد پر حل کیا جائے۔
حکومت اس حوالے سے پنجاب کے مختلف اضلاع میں ورکشاپس بھی کروا رہی ہیں جس میں محکمہ ریونیو کا عملہ، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن سیمت علاقے کے لوگوں کو بلایا جارہا ہے تاکہ لوگ زمینوں کا جھگڑا باہمی تعاون سے مل بیٹھ کرحل کریں۔