برطانوی حکومت نے رواں سال کے آخر تک پاکستان سمیت 11 ممالک سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ ان ممالک میں البانیہ، بنگلہ دیش، ایتھوپیا، گھانا، بھارت، عراق، جمیکا، نائیجیریا، ویتنام اور زمبابوے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عراق میں 60 ہزارغیرقانونی پاکستانی تارکین وطن کی موجودگی کا انکشاف، بغداد حکام نے اسلام آباد کو خط لکھ دیا
برطانوی محکمہ داخلہ نے ایک اشتہار جاری کیا ہے جس میں 14 ہزار سے زیادہ غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی میں مدد کے لیے مدد مانگی گئی ہے۔ لیبر پارٹی کے تعاون سے شروع کیے جانے والے اس منصوبے کا مقصد پناہ گزینوں اور غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے اپنے ممالک میں واپس بھیجنا ہے۔
محکمہ داخلہ کے اس اشتہار میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جن لوگوں کو برطانیہ میں رہنے کا قانونی حق حاصل نہیں ہے انہیں اپنے وطن واپس جانا ہو گا۔ حکومت نے اس مہم کو غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے اور پناہ گزینوں کی آمد کو منظم کرنے کے لیے برطانیہ کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں:مسقط جانے والے 20 غیر قانونی پاکستانی تارکین وطن میں سے 3 جاں بحق، زندہ کو ایران پہنچا دیا گیا
برطانیہ کے شمال مغربی شہر ساؤتھ پورٹ میں 3 لڑکیوں کے قتل کے بعد مسلمانوں اور تارکین وطن کو نشانہ بنانے والے سخت گیر دائیں بازو کے افراد کی جانب سے برپا کیے جانے والے فسادات کے بعد جائزوں میں ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امیگریشن پر قابو پانا برطانوی حکومت کے لیے سب سے بڑی تشویش بن گیا ہے۔ فسادیوں نے جنوبی یارکشائر کے شہر رودرہیم میں پناہ گزینوں کے ایک ہوٹل کو آگ لگانے کی بھی کوشش کی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے کے لیے برطانوی محکمہ داخلہ تحقیقات کے لیے 100 سے زیادہ افسران کی خدمات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ برطانیہ میں پناہ گزینوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے خلاف منظم کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ڈیڈلائن کے باوجود غیر قانونی تارکین وطن افغانوں کی واپسی سست روی کا شکار کیوں؟
برطانوی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ منصوبے کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کرنے کے عمل کو اس حد تک بڑھانا ہے تاکہ 2018 سے روکے ہوئے اس عمل کی کمی کو پورا کیا جا سکے۔
برطانوی حکومت کے اس منصوبے کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کو برطانیہ پہنچانے والے ایجنٹوں، آجروں کو مالی جرمانے، کاروبار کی بندش اور ممکنہ قانونی چارہ جوئی سمیت دیگر سزاؤں کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ غیر قانونی طور پر کام کرتے ہوئے پکڑے جانے والے تارکین وطن کو ملک سے بے دخل کرنے سے پہلے حراست میں لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:امریکی صدر جو بائیڈن کا غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کا اعلان
واضح رہے کہ برطانوی حکومت کا یہ اقدام اس پر بڑھتے ہوئے اس دباؤ کا نتیجہ ہے جس میں عوام کی جانب سے حکومت سے کہا جا رہے کہ وہ غیر قانونی امیگریشن کے کنٹرول کو مضبوط بنائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ قانونی حیثیت کے بغیر برطانیہ میں موجود افراد کو سال کے آخر تک ان کے اپنے اپنے ممالک واپس بھیج دیا جائے۔