برطانوی جریدے گارجین نے سوال کیا ہے کہ کیا طالبان دوست عمران خان آکسفورڈ کے اگلے چانسلر کے طور پر واقعی بہترین انتخاب ہیں؟ سابق کرکٹر نے خواتین کے لباس کو بھی ریپ کا ذمہ دار ٹھہرایا اور سلمان رشدی کو توہین رسالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔ خاص طور پر اسامہ بن لادن کو ’شہید‘ کہا ہو اور اس سے پہلے اسے دہشت گرد کہنے سے انکار بھی کیا تھا۔
دی گارجین کے لیے لکھے گئے مضمون میں کیتھرین بینیٹ نے کہا کہ جمائما خان کے سابق شوہر عمران خان کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بننے کے لیے درخواست دینے کی خبروں نے بعض حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔
مزید پڑھیں:عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیوں نہیں بن سکتے؟
عمران خان نے طالبان کو ’غلامی کی زنجیروں کو توڑنے‘ پر مبارکباد دی اور طالبان کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندی کو بھی معاف کر دیا ہے۔ ریپ کے بارے میں خان کا کہنا تھا کہ خواتین کا لباس اس زیادتی کا ذمہ دار ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم رہنے والے عمران خان نے نہ صرف درخواست دی ہے بلکہ انہیں سبکدوش ہونے والے چانسلر کرس پیٹن کے متبادل کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی یونیورسٹی کے چانسلر کی تقرری 10 برس کے لیے ہے جبکہ عمران خان کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ آکسفورڈ کی ملازمت میں انتظامی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ کئی اہم تقریبات کی صدارت بھی ضروری ہے، اس لیے چانسلر کو سال بھر آسانی سے قابل رسائی اور دستیاب ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں:آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلرشپ، عمران خان اہلیت کا ٹیسٹ پاس کر پائیں گے؟
اکتوبر میں ہونے والی آن لائن ووٹنگ میں خان کے کامیاب نتائج کی صورت میں، جس کے لیے رجسٹریشن بند ہوگئی ہے، کیا وہ آکسفورڈ کی اقدار و روایات کی بھی نمائندگی کریں گے۔
عمران خان وہی سیاست دان ہیں جنہوں نے 2021 میں پاکستان کے چینی محسنوں کو بتایا تھا کہ وہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی کامیابیوں کی کتنی تعریف کرتے ہیں، جس میں ایغوروں کے ساتھ ہولناک سلوک بھی شامل ہے۔