دنیا بھر میں ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی تعداد3 ارب 32 کروڑ سے زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی تعداد ساڑھے 3 کروڑ ہے، ویڈیو گیمز کے 2 ورلڈ چیمپیئن بھی پاکستانی ہی ہیں، پاکستان میں اوسطاً ایک شخص ویڈیو گیمز کھیلنے میں 6 گھنٹے صرف کرتا ہے، 48 فیصد خواتین بھی ویڈیو گیمز کھیلتی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے نے انٹنٹا ڈیجیٹل کی ڈیٹارپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ آن لائن ویڈیو گیمز کے مقابلے دیکھنے والوں کی تعداد بھی ایک ارب سے زیادہ ہے۔دُنیا کے 45 فی صد کے قریب ویڈیو گیمرز کھیلنے والوں کا تعلق ایشیا سے ہے اور پاکستان ویڈیو گیمز کھلینے والا ایشیا کا سبے سے بڑا ملک ہے جبکہ 90 فی صد افراد ویڈیو گیمزاسمارٹ فون پر کھیلتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز کھیلنے اور دیکھنے والوں کی تعداد دنیا بھر میں ہر کھیل کی مجموعی تعداد سے حیران کن حد تک کئی زیادہ ہے اور اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیرس میں ہونے والے اولمپکس 2024 کو 3 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا اور ساڑھے 10 ہزار سے زیادہ کھلاڑیوں نے ان میں حصہ لیا جب کہ جون 2024 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ویڈیوگیمز کھیلنے والوں کی تعداد 3 ارب 32 کروڑ سے زیادہ اور ویڈیو گیمز کے مقابلے دیکھنے والوں کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہے۔
پاکستان میں ویڈیو گیمز کھیلنے کا رجحان
انٹنٹا ڈیجیٹل کے ڈیٹا کے مطابق 2024 میں پاکستان میں آن لائن ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی تعداد کا تخمینہ 3 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ ہے اورہر کھلاڑی ہر ہفتے اوسطاً 6 گھنٹے ویڈیو گیمز کھیلنے میں صرف کرتا ہے۔
پاکستان میں اسمارٹ فونز کی تعداد 13 کروڑ سے زیادہ ہے جس سے یہاں ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی تعداد میں مزید اضافے کا بھی امکان ہے، کیونکہ تقریباً 90 فی صد افراد اپنے اسمارٹ فون پر ہی ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں۔
پاکستان میں ویڈیو گیمز کی صنعت کا حجم 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ویڈیو گیمز کی صنعت کا حجم 20 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے اور یہ بات یقیناً حیرت کا باعث ہے کہ پاکستان بھی ویڈیو گیمز تیار کرنے والا بڑا ملک ہے اور اس سے لاکھوں ڈالر کی آمدنی حاصل کی جا رہی ہے۔
پاکستانی ویڈیو گیمز کے ورلڈ چیمپیئن
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پروفیشنل ویڈیو گیمرز عالمی سطح پر مشہور ہیں، جبکہ اس کے 2 کھلاڑی ویڈیو گیمز کے عالمی مقابلوں میں چیمپیئن بھی رہ چکے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سید سومیل حسن ڈوٹا۔2 کے ورلڈ چیمپیئن ہیں۔ انہوں نے 2015 میں چیمپیئن شپ جیت کر 10 لاکھ ڈالر کا انعام حاصل کیا، وہ کم عمر ترین چیمپیئن کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ پاکستان کے دوسرے ویڈیو گیمرز ارسلان عیش صدیق ہیں جو 4 مرتبہ ای وی او کی چیمپیئن شپ سیریز میں ویڈیو گیم ٹکن کے فاتح رہ چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ویڈیو گیمز میں عالمی سطح پر لوگوں کی دلچسپی اور مالیاتی حجم میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 2022 میں اس صنعت کی مالیت کا اندازہ 365 ارب ڈالر سے زیادہ کا لگایا گیا تھا جس کا 2030 تک 665 ارب ڈالر تک پہنچنے کا غالب امکان ہے۔
کس عمر کے لوگ زیادہ ویڈیوگیمز کھیلتے ہیں؟
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دُنیا میں کم ازکم ہر تیسرا شخص کوئی نہ کوئی ویڈیو گیم کھیل رہا ہے۔ ویڈیو گیم کھیلنے والوں میں تقریباً ہر عمر کے لوگ شامل ہیں ، ان میں 5 سال سے لے کر 90 برس تک کی عمر کے لوگ شامل ہیں۔
خواتین بھی ویڈیو گیمز کھیلتی ہیں
ویڈیو گیمز ہرصنف میں یکساں طور پر مقبول ہیں۔ عالمی اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ویڈیو گیمز کھیلنے والوں میں 48 فی صد تک خواتین اور 52 فی صد مرد ہیں۔ مرد زیادہ تر لڑائی والی ویڈیو گیمز جب کہ خواتین ہلکی پھلکی اور تفریحی والی ویڈیو گیمز زیادہ پسند کرتی ہیں۔
کس براعظم میں سب سے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلی جاتی ہیں
دنیا بھر میں ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی سب سے زیادہ تعداد براعظم ایشیا میں ہے جس کی ایک وجہ اس خطے کی دُنیا میں سب سے زیادہ آبادی کا تناسب ہے۔ دنیا کے 45 فی صد کے قریب ویڈیو گیمرز کا تعلق ایشیا سے ہے۔
امریکا ویڈیو گیمز کی سب سے بڑی انڈسٹری
انٹرٹینمنٹ سافٹ ویئر ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو گیمز کی سب سے بڑی انڈسٹری امریکا میں قائم ہے، جہاں 65 فی صد امریکی ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں۔دنیا بھر میں سب سے زیادہ چوٹی کے پروفیشنل ویڈیو گیمرز بھی امریکا میں ہیں جن کی تعداد 3700 سے زیادہ ہے۔ویڈیو گیمز کے ٹورنامنٹس کے لیے سب سے بڑے اسٹیڈیم بھی امریکا میں ہی ہیں۔
ویڈیو گیمز بنانے والی کمپنیوں کو کتنے اشتہارات ملتے ہیں؟
ویڈیو گیمز تیزی سے اشتہاری کمپنیوں کو اپنی جانب راغب کر رہی ہیں جس کے باعث ویڈیو گیمز تشہیری آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بنتی جا رہی ہیں۔ ای مارکیٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں موبائل گیمز میں اشتہارات کی آمدنی کا تخمینہ 7 ارب 77 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔
ویڈیو گیمز تیار کرنے والی سب سے بڑی کمپنی سونی ہے، دنیا کی 50 بڑی ویڈیو گیمز کمپنیوں میں سے 13 امریکا، 10 جاپان، 6،6 جنوبی کوریا اور چین، جب کہ فرانس اور سویڈن میں چار چار، اسرائیل، پولینڈ، برطانیہ، کینیڈا،سنگاپور، آئرلینڈ اور اٹلی میں ایک ایک کمپنی قائم ہے۔
ویڈیو گیمز سے کتنی دولت کمائی جا رہی ہے
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویڈیو گیم کھیلنا اب صرف تفریخ تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ ویڈیو گیمز لاکھوں، کروڑوں ڈالر کمانے کا ذریعہ بھی بن چکی ہیں، اس وقت دنیا کا سب سے دولت مند ویڈیو گیمر ٹیلر بلوائنز ہے جو ویڈیو گیمز کھیل کر سالانہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر کماتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر ’نو ٹیل‘ کے نام سے کھیلنے والے جان سنڈسٹین ہیں جن کی سالانہ آمدنی 70 لاکھ ڈالر سے زیادہ ہے۔
بہترین ویڈیو گیمرز کو ویڈیو گیمز بنانے والی کمپنیاں اپنی ویڈیو گیمز ٹیسٹ کرنے کی ملازمت بھی فراہم کر دیتی ہیں۔ کئی ایک ویڈیو گیمرز کوچنگ سینٹر بھی کھول لیتے ہیں۔ بعض مقابلے جیت کر بے تحاشا پیسہ کما لیتے ہیں۔ ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کو اکثر ویڈیو گیمز لائیو دیکھنے والوں کی جانب سے بھی ڈالر مل رہے ہوتے ہیں جو براہ راست ان کے اکاؤنٹ میں آتے ہیں۔