ایران کے سابق صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 19 مئی کو شمالی ایران میں پیش آنے والے اس حادثے کی وجہ خراب موسم تھی۔ تحقیقاتی رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ دھند اور علاقے کی پیچیدہ موسمی صورتحال کے باعث ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا۔
ایران کے سابق صدر اور ان کے ساتھیوں کے المناک ہیلی کاپٹر حادثے کی حتمی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی جس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور ان کے ساتھ موجود وفد کی ہلاکتوں کی وجہ موسم کی پیچیدہ صورتحال تھی۔
مزید پڑھیں: ایرانی مصوروں کا ابراہیم رئیسی کو غیرمعمولی خراجِ عقیدت
رپورٹ کے مطابق گھنی دھند کے اچانک نمودار ہونے کے باعث ہیلی کاپٹر پہاڑ سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں صدر رئیسی، وزیر خارجہ امیرعبداللہیان اور جہاز میں سوار باقی مسافر ہلاک ہوگئے۔
تحقیقات نے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا کہ ہیلی کاپٹر کو جارحانہ یا دفاعی نظام، بشمول الیکٹرانک، مقناطیسی یا لیزر گائیڈڈ ہتھیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ طیارے پر کسی بیرونی حملے کے شواہد نہیں ملے۔
تحقیقاتی ٹیم نے ہیلی کاپٹر کی خریداری کے وقت سے لے کر کریش ہونے تک اس سے متعلق تمام دستاویزات کا بغور جائزہ لیا۔ ان دستاویزات نے تصدیق کی کہ ہیلی کاپٹر تمام مخصوص معیارات پر پورا اترتا ہے۔ مزید برآں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیلی کاپٹر نے گزشتہ 4سالوں میں باقاعدہ تکنیکی معائنہ کیا، جن میں سے کسی میں بھی کوئی خرابی سامنے نہیں آئی۔
تحقیقات نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہیلی کاپٹر نے تبریز سے قیز قلعی ڈیم تک اپنے پہلے سے طے شدہ پرواز کے راستے کی پیروی کی اور پھر حادثے سے پہلے تبریز ریفائنری کی طرف واپس گیا۔ ماہرین کو پائلٹ کے آئی پیڈ کی جانچ کرنے میں کامیاب رہے، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پرواز اپنے طے شدہ راستے پر قائم تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر کیوں تباہ ہوا؟
مزید برآں، ملبے کے تجزیے میں ہیلی کاپٹر میں کوئی تکنیکی خرابی نہیں دکھائی گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی اشارہ کیا گیا کہ حادثے سے قبل پرواز کے عملے کی طرف سے کوئی ہنگامی سگنل ریکارڈ نہیں کیا گیا تھا۔ فرانزک معائنے میں واقعے سے متعلق کوئی مشتبہ عوامل نہیں ملے۔