جامعہ کراچی کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض اگر سنڈیکیٹ اجلاس میں پہنچ جاتے تو کیا ہوتا؟

پیر 2 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ کے رکن اور ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اطلاقی کیمیا ڈاکٹر ریاض احمد 2 روز قبل پراسرار طور پر لاپتا ہوگئے تھے، وہ ہفتے کو جامعہ کراچی سنڈیکیٹ کی میٹنگ میں شرکت کے لیے گھر سے نکلے تھے۔ بعد ازاں، پتا چلا کہ پولیس نے ڈاکٹر ریاض احمد کو 4 گھنٹے حراست میں رکھ کر رہا کردیا، جس پر ڈاکٹر ریاض نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں سنڈیکیٹ اجلاس میں شرکت سے روکنے کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

ڈاکٹر ریاض احمد کو پہلے بھی حراست میں لیا جا چکا ہے؟

ڈاکٹر ریاض کے بارے میں جامعہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں اس سے قبل بھی 2 مرتبہ اٹھایا جاچکا ہے، یہ انتہائی سرگرم پروفیسر ہیں، انسانی حقوق کی بات ہو، لاپتا افراد کا معاملہ یا فلسطینیوں پر مظالم کی بات، پروفیسر ریاض احمد ہر طرح کے غیرانسانی رویے کے خلاف آواز بلند کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ریاض احمد 2 برس بعد جامعہ کراچی سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کی گرفتاری اور رہائی کا معاملہ: پولیس کی وضاحت مسترد، حقیقت کیا ہے؟

سنڈیکیٹ میٹنگ میں ڈاکٹر ریاض کے پہنچنے سے کیا فرق پڑتا؟

ڈاکٹر ریاض احمد کے جامعہ کراچی میں سنڈیکیٹ اجلاس میں پہنچنے سے فیصلے پر کوئی فرق پڑ سکتا تھا، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 رکنی سنڈیکیٹ ہے جس میں ڈاکٹر ریاض بھی شامل ہیں، اگر ڈاکٹر ریاض احمد سنڈیکیٹ اجلاس میں آجاتے تو وہ بعض معاملات پر اعتراضات اٹھاتے اور ان کی دیکھا دیکھی باقی ممبران بھی آواز بلند کرتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی آواز کو دبانے کے لیے داکٹر ریاض احمد کو پہنچنے نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی نے ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی ڈگری عطا کردی

’یہ محض ایک یو ایف ایم کا کیس ہے اور کچھ نہیں‘

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ایک 35 سالہ یو ایف ایم  (قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی) کا کیس ہے جس میں ہوسکتا ہے کہ انہیں نقل کرتے پکڑا گیا ہو یا ٹیچر سے بدزبانی جیسا کوئی واقعہ پیش آیا ۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ یو ایف ایم کمیٹی سے جب سوال کیا گیا کہ کیا آپ کے پاس اس 35 برس پرانے یو ایف ایم کی کوئی درخواست ہے تو اس حوالے سے ریکارڈ کی فراہمی پر یہ معاملہ سنڈیکیٹ تک جا پہنچا۔

کیا واقعی اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری جعلی ہے؟

اس حوالے سے جامعہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری جعلی نہیں، یہ بس یو ایف ایم کا ایک کیس ہے جو شاید عدالت میں جاکر ختم ہوجائے، یو ایف ایم کا تعلق ڈگری سے اس لیے نہیں کہ ہمارے ہاں یو ایف ایم کے کیس بنتے ہیں اور بعد ازاں ختم بھی ہو جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کو ایک خطرہ ٹلتے ہی ایک اور طوفان کا سامنا

واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا، تاہم انہیں 8 بعد رہا کردیا گیا تھا۔ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے اپنی گرفتاری کو اغوا قرار دیا تھا جبکہ کراچی پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ انہیں ایک مقدمے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp