کیا مصنوعی ذہانت کے باعث اب کچھ بھی ایکسکلوسیو نہیں رہے گا، آپ کی اپنی آواز بھی؟

پیر 2 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آرٹیفیشل انٹیلیجنس (مصنوعی ذہانت) نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے اور اب صحت، زراعت، آئی ٹی سمیت تقریباً تمام شعبوں میں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے اور متوقع نتائج حاصل کیے جارہے ہیں۔

ایک طرف اے آئی کو نعمت قرار دیا جارہا ہے تو دوسری طرف بعض لوگ اس ٹیکنالوجی سے خوفزدہ ہیں کہ مستقبل قریب میں اس ٹیکنالوجی کی بدولت دنیا بھر میں کروڑوں ملازمتیں ختم ہوجائیں گی اور اے آئی سے چلنے والے چیٹ بوٹس اور روبوٹس دفاتر اور دیگر کام کی جگہوں پر انسانوں کی جگہ لے لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکارلٹ جانسن کی شکایت پر اوپن اے آئی نے اپنے چیٹ بوٹ کی آواز کیوں بند کردی؟

اے آئی سے دنیا کو درپیش خطرات کی فہرست طویل ہوسکتی ہے لیکن امریکی شہری پال لیررمین اور ان کی اہلیہ لینیا سیج کے لیے یہ ایک ذاتی مسئلہ بن چکا ہے۔

پال اور لینیا نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا ہے کہ گزشتہ برس جون میں وہ دونوں نیویارک سٹی میں اپنے گھر کے قریب ڈرائیو کررہے تھے اور ساتھ میں ہالی ووڈ میں جاری ہڑتال سے متعلق اپنا پسندیدہ پوڈکاسٹ پروگرام بھی سن رہے تھے۔

پال اور لینا نے بتایا کہ وہ دونوں وائس اوور آرٹسٹ ہیں اسی لیے وہ بڑے انہماک سے پوڈکاسٹ پروگرام سن رہے تھے کیونکہ انہیں بھی ایسا لگتا تھا کہ اے آئی کی وجہ سے مستقبل قریب میں وائس اوور آرٹسٹس کی ضرورت نہیں رہے گی۔

انہوں نے بتایا، ’پوڈکاسٹ پروگرام میں میزبان نے ایک اے آئی چیٹ بوٹ سے انٹرویو کیا، یہ چیٹ بوٹ لکھے ہوئے الفاظ کو آواز میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا، ’اے آئی چیٹ بوٹ سے سوال کیا گیا کہ وہ کیا سمجھتا ہے کہ اے آئی کیسے ہالی ووڈ میں ملازمتوں پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔‘

اس سوال کے جواب میں چیٹ بوٹ نے جو آواز نکالی، اسے سن کر پال اور لینیا ہکا بکا رہ گئے کیونکہ یہ آواز پال کی تھی اور یہ آواز اے آئی کی وجہ سے ہالی ووڈ کی تباہی کی بات کررہی تھی۔

مزید پڑھیے: بااثر شخصیات کی جرائم کرتے اے آئی ویڈیوز نے تہلکہ مچا دیا

پال اور لینیا کا کہنا ہے کہ اس رات انہوں نے کئی گھنٹے آن لائن سرچ پر صرف کرنے کے بعد اسٹیک کمپنی کو ڈھونڈ نکالا جس نے اپنے چیٹ بوٹس کے لیے پال کی آواز استعمال کی تھی۔ کچھ دیر اور سرچ کرنے انہیں معلوم ہوا کہ کمپنی کے ڈیٹا میں لینیا کی آواز بھی موجود ہے۔

پال اور لینیا نے ان کی آوازیں چوری کرنے ٹیک کمپنی ’Lovo‘ کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ پال اور لینیا اور اس طرح کی کئی آوازیں چوری کرنے سے متعلق سوال پر اس کمپنی نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

آواز کی نقل کیسے کی؟

کمپنی کے بانی ٹام لی کا کہنا ہے کہ ان کے وائس کلوننگ سوفٹ ویئر صرف 50 جملے پڑھنے کے بعد کسی بھی مخصوص آواز کا کلون تیار کرسکتا ہے جو ہوبہو اسی انداز میں بات کرتا ہے۔

پال اور لینا کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمپنی کے ملازمین نے ان سے صرف ان کی آواز کی ریکارڈنگ طلب کی تھی اور چونکہ وہ وائس اوور آرٹسٹس ہیں اور اپنی خدمات آن لائن بھی فراہم کرتے ہیں، لہٰذا انہوں نے اپنی ریکارڈ شدہ آوازیں کمپنی کو دی تھیں۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت دنیا بھر میں کتنی ملازمتیں چٹ کرجائے گی، آئی ایم کے اعدادوشمار

واضح رہے کہ اس سے قبل، ٹیک فرم اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی میں استعمال کی جانے والی ایک آواز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بارے میں ہالی ووڈ کی معروف اداکارہ اسکارلٹ جانسن نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ان کی آواز سے ’مشابہت‘ رکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp