ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 3 سالوں میں ملک میں افراط زر کی شرح پہلی مرتبہ سنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے، اگست میں پاکستان کے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) نے افراط زر کی شرح سالانہ بنیاد پر 9.6 فیصد ریکارڈ کی ہے جو 34 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مہنگائی کی شرح گزشتہ 3 سال میں سب سے کم ہے، بلال اظہر کیانی
پیر کو ادارہ برائے شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گھریلو اخراجات کے مختلف زمروں کی قیمتوں میں ردوبدل کا جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں جولائی 2024 میں افراط زر کی شرح 11.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اگست 2023 میں اسی عرصے کے دوران افراط زر کی شرح 27.4 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
پی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق اگست 2024 میں ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح میں 0.39 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے جبکہ کراچی میں قائم بروکریج فرم ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق یہ ریڈنگ تقریباً 3 سالوں میں افراط زر کی کم ترین شرح ہے۔
ریڈنگ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2024-25 کے لیے 2 ماہ کی اوسط افراط زر کی شرح 10.36 فیصد رہی ہے جبکہ مالی سال 2023کے اسی عرصے میں یہ شرح 27.84 فیصد تھی۔
مزید پڑھیں:مہنگائی کی شرح میں کمی، برآمدات و زرمبادلہ کی صورتحال بہتری کی جانب گامزن
شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 11.7 فیصد رہی جبکہ دیہی علاقوں میں اگست میں 6.7 فیصد کی کم ترین شرح ریکارڈ کی گئی۔ افراط زر میں یہ گراوٹ جولائی میں دیکھی گئی جب کہ گراوٹ کا یہ رجحان ابھی بھی جاری ہے۔
جون 2024 میں افراط زر کی شرح 12.6 ریکارڈ کی گئی تھی جب کہ اگست 2024 میں یہ مزید کم ہو کر 11.1 فیصد تک آ گئی ہے، جب کہ گزشتہ سال جولائی 2023 میں افراط زر کی یہ شرح 28.3 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
مئی 2022 سے افراط زر کی شرح 20 فیصد سے تجاوز کر چکی تھی، جو گزشتہ مئی میں 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی اور یہ آسمان کو چھونے والی افراط زر کی شرح بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پروگرام کے حصے کے طور پر نافذ کی جانے والی اصلاحات کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔
ماہانہ بنیاد پر اگست 2024 میں افراد زر کی شرح بڑھ کر 0.4 فیصد ہوگئی جبکہ اس سے پچھلے ماہ یہ شرح 2.1 فیصد اور اگست 2023 میں یہی شرح 1.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں سی پی آئی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 11.7 فیصد ہوگئی ہے جبکہ اس سے پچھلے مہینے اس شرح میں 13.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اگست 2023 میں اسی درانیے میں مہنگائی میں 25.0 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، ملک میں مہنگائی کی شرح 31.4 فیصد تک پہنچ گئی
ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.3 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا جبکہ گزشتہ ماہ 2.0 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اگست 2023 میں اسی دورانیے کے دوران افراط زر کی شرح میں 1.6 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
سی پی آئی افراط زر کی شرح میں اگست 2024 میں سالانہ کی بنیاد پر 6.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اس سے پچھلے مہینے میں 8.1 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا جبکہ گزشتہ سال اگست 2023 میں اسی عرصے کے دوران افراط زر کی شرح میں 30.9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا تھا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح میں کمی اور دیگر معاشی اعشاریوں میں بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے وزارت خزانہ کی رپورٹ جس میں اگست میں افراط زر کی شرح 9.5 سے 10.5 فیصد کے درمیان رہنے اور ستمبر میں ممکنہ طور پر 9-10 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی تھی، کو قابل ستائش قرار دیا تھا۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ کے بعد موڈیز نے حال ہی میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے جو بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے ملک کے مثبت معاشی اعشاریوں کا اعتراف ہے۔
ماہانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح
ماہانہ بنیاد پر جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، ان میں پیاز (22.84 فیصد)، چکن (13.62 فیصد)، انڈے (12.39 فیصد)، تازہ سبزیاں (12.25 فیصد)، بیسن (4.88 فیصد)، دال چنا (4.55 فیصد)، چنے (3.82 فیصد)، آلو (2.90 فیصد)، دال مونگ (2.83 فیصد)، دودھ تازہ (1.27 فیصد)، دودھ کی مصنوعات (1.20 فیصد) اور سبزی گھی (1.10 فیصد) شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:مہنگائی کی شرح میں معمولی اضافہ، ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ جاری
نان فوڈ آئٹمز میں موٹر وہیکل ٹیکس (168.79 فیصد)، اسٹیشنری (5.08 فیصد)، ادویات (1.35 فیصد)، ریڈی میڈ گارمنٹس (1.24 فیصد)، پلاسٹک مصنوعات (1.03 فیصد)، ڈاکٹر (ایم بی بی ایس) کلینک فیس (0.88 فیصد) شامل ہیں۔
سالانہ بنیاد پر افراط زر کی شرح
سالانہ بنیاد پر جن اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں پیاز (136.32 فیصد)، تازہ سبزیاں (76.35 فیصد)، دال چنا (42.35 فیصد)، بیسن (31.15 فیصد)، مچھلی (28.98 فیصد)، تازہ پھل (27.32 فیصد)، دال مونگ (25.05 فیصد)، دودھ پاؤڈر (24.17 فیصد)، پھلیاں (23.35 فیصد)، خشک میوہ جات (21.10 فیصد) اور گوشت (19.04 فیصد) شامل ہیں۔
نان فوڈ آئٹمز میں گیس چارجز (318.74 فیصد)، موٹر وہیکل ٹیکس (168.79 فیصد)، ڈینٹل سروسز (28.84 فیصد)، سوتی کپڑا (24.17 فیصد)، اونی ریڈی میڈ گارمنٹس (23.31 فیصد) اور ٹرانسپورٹ سروسز (22.87 فیصد) شامل ہیں۔