ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کوئٹہ کے گورنمنٹ سائنس ڈگری کالج کا ایک حصے میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس کے نتیجے میں وائس پرنسپل آفس اور قدیم آڈیٹوریم سمیت درجنوں کمرے جل کر خاکستر ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنمنٹ سائنس کالج کوئٹہ میں آتشزدگی سے ریکارڈ خاکستر، وزیراعلیٰ کا نوٹس
فائر برگیڈ کے مطابق آگ بجھانے میں 2 سے 3 گھنٹے صرف ہوئے۔ سائنس کالج میں ہونے والی آتشزدگی کا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے بھی نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی اور تحقیقات کے لیے 7 اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی بھی قائم کردی۔
سوشل میڈیا پر اب ایک بحث کا سلسلہ جاری ہے کہ آیا کالج میں آتشزدگی کا سبب شارٹ سرکٹ ہے یا یہ کسی دہشتگرد کارروائی کا نتیجہ ہے۔
اس حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے سائنس کالج کے پرنسپل پروفیسر عظمت کاکڑ نے بتایا کہ گزشتہ روز پولیس سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے کالج کا دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے آتشزدگی سے متعلق شواہد اکٹھے کیے۔
مزید پڑھیے: کوئٹہ کا انوکھا کیفے جہاں گرما گرم چائے کے ساتھ کتابیں پیش کی جاتی ہیں
پروفیسرعظمت کاکڑ نے بتایاکہ آتشزدگی کے باعث آڈیٹوریم، وائس پرنسپل آفس اور مانیٹرنگ روم کو نقصان پہنچا ہے اور ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے جیسے آئی ٹی روم میں شارٹ سرکٹ ہونے کی وجہ سے آگ لگی۔
پرنسپل نے بتایا کہ آتشزدگی کے واقعے کے باوجود کالج میں تدریسی عمل رکنے نہیں دیا گیا اور آج بھی کلاسز ہوئیں اور تمام پریکٹیکل بھی کروائے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مالی نقصان کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ کی منفرد اردو اور انوکھے محاورے کیا ہیں؟
واضح رہے کہ گورنمنٹ سائنس ڈگری کالج سنہ 1942 میں تعمیر کیا گیا تھا جو اس وقت بلوچستان کا واحد ڈگری کالج تھا۔ سائنس کالج سے سیاست دانوں، صحافیوں اور بیوروکریٹس سمیت کئی اہم شخصیات تعلیم حاصل کرچکی ہیں۔