بنگلہ دیش کے خلاف بدترین شکست کے بعد پاکستانی کپتان شان مسعود کا اہم بیان

منگل 3 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے بنگلہ دیشن سے ٹیسٹ کرکٹ سیریز ہارنے کی وجوہات پر بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ ہمیں کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی فٹنس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ٹیم نے 10 ماہ بعد ریڈ بال کرکٹ کھیلی، ہمیں آخری میچ میں بھی 4 فاسٹ بولر کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کا پاکستان کے خلاف کلین سوئپ، ’مریض نہیں سرجن بدل کر دیکھیں شاید معاملہ حل ہوجائے‘

منگل کو بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریزکے دوسرے میچ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شان مسعود نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہم 10 ماہ بعد ٹیسٹ کرکٹ کھیلیں گے، درمیان میں ریڈ بال کرکٹ نہیں کھیلی جائے گی تو پھر کھلاڑیوں کی فٹنس کا معاملہ سامنے آئے گا۔ بنگلہ دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں ذہنی اور جسمانی فٹنس کے مسائل دیکھنے میں آئے ہیں۔

شان مسعود نے بنگلہ دیش کی ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے میچ ہارنا بہت ہی افسوس ناک بات ہے لیکن بنگلہ دیش کی ٹیم کو جیت کا کریڈٹ دینا چاہیے کیونکہ وہ 26 رنز پر 6 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے باوجود میچ میں واپس آئے۔

مزید پڑھیں:فیکٹ چیک: خراب فارم سے تنگ بابر اعظم نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا؟

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو کریڈٹ ضرور دینا چاہیے لیکن ہماری غلطیاں بھی ہمارے سامنے ہیں، ہمارے لیے یہ انتہائی مایوس کن صورت حال ہے، ریڈ بال میں اگر بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن اَپ کو دیکھا جائے تو ان کے 3 کھلاڑی 80 ، 80 ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں 10 مہینے کا وقفہ نہیں آنا چاہیے کیوں کہ ریڈ بال کرکٹ میں وقفہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 10 ماہ تک ہم ریڈ بال کرکٹ نہیں کھیلے، موجودہ ٹیم وہی اسکواڈ تھا جو ہم آسٹریلیا لے گئے تھے، اگر یہ وقفہ نہ ہوتا تو ہم کھلاڑیوں کا چناؤ بہتر طریقے سے کر سکتے تھے، کہ کس کھلاڑی کو کھلانا ہے اور کس کھلاڑی کو آرام کروانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں بابر اعظم کی تنزلی، محمد رضوان کی پوزیشن بہتر

انہوں نے کہا کہ ہم ہوم گراؤنڈز پر اچھی کارکردگی کے لیے پرجوش تھے لیکن کہانی آسٹریلیا جیسی ہی رہی ہے، شاہد ہم نے سبق نہیں سیکھا۔ سب نے دیکھا کہ ہم آسٹریلیا میں اچھی کرکٹ کھیل رہے تھے لیکن جیت نہیں رہے تھے، یہ ایک ایسی چیز ہے جسے دیکھنے اور اس پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری قیادت میں قومی ٹیم کے ساتھ 4 بار ایسا ہوا ہے کہ جب ہم جیت رہے تھے لیکن ہماری ٹیم نے مقابلہ کرتے کرتے چھوڑ دیا اور ہار گئے۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں ٹیسٹ کرکٹ فٹنس کے حوالے سے کچھ اور چاہتی ہے۔ ہم نے پہلے ٹیسٹ میں 4 فاسٹ بولرز کو کھلایا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ہم نے سوچا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بہت لمبے اسپیل کرنا پڑتے ہیں اور بولرز پر بوجھ زیادہ ہوگا  اس لیے 3 بولرز کے ساتھ کھیلنا ممکن نہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش نے پاکستان کو دوسرا ٹیسٹ میچ بھی ہرا کر پہلی بار سیریز اپنے نام کرلی

انہوں نے کہا کہ بعد میں ایسا ہی ہوا کہ کھیل وقت ثابت ہوا کہ ہم نے ہر اننگز میں ایک فاسٹ بولر کو کھو دیا۔ مجھے لگتا ہے کہ اس ٹیسٹ میچ میں بھی صرف 3 بولرز اور 2 اسپنرز کی موجودگی کم تھی، ہمیں چوتھے فاسٹ بولر کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے تھا۔

پہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے اپنی پہلی اننگز 6 وکٹوں کے نقصان پر 448 رنز پر ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں بنگلہ دیش نے 565 رنز بنائے اور دوسری بار میزبان ٹیم کو 10 وکٹوں سے شکست دے دی۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں مہمان ٹیم نے اپنی پہلی اننگز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 26 رنز بنائے تھے لیکن لٹن داس اور مہدی حسن معراج کے درمیان ساتویں وکٹ پر 165 رنز کی شراکت نے میچ کا رخ موڑ ہی موڑ کر رکھ دیا تھا۔

اتفاق سے پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ کے لیے اپنے اسٹار فاسٹ بولر شاہین آفریدی کو آرام دینے کا فیصلہ کیا۔ انجری کی وجہ سے ایک سال کے وقفے کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کرنے والے نسیم شاہ بھی دوسرے ٹیسٹ میچ سے باہر ہوگئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp