لاہور ہائیکورٹ نے منشیات کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب سے صلح نامے کی بنیاد پر مقدمات نمٹانے کی تفصیلات طلب کرلی ہیں اور انہیں مقدمات کے چالان جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے درخواست کی سماعت ملتوی کردی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے منشیات کے ملزم عمران علی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ 3 لاکھ 62 ہزار سے زائد مقدمات کے چالان کہاں ہیں، ان چالانوں کو زمین کھا گئی یا آسماں نگل گیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کی ماتحت عدلیہ میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ، 9مئی کا کیس سننے والے جج سمیت 46 ججز کے تبادلے
چیف جسٹس کے سوال پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ عدالتی حکم کے بعد تقریباً پنجاب میں ڈیرھ لاکھ چالان جمع ہوچکے ہیں، 2 لاکھ 42 ہزار مقدمات کے چالان باقی ہیں جن پر کام کررہے ہیں، ہماری پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سے مارچ میں میٹینگ ہوئی، چالان جمع نہ کروانے والے 11 ہزار سے زائد تفتیشی افسران کو شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اس سال بجلی چوری کے کیسز بہت زیادہ درج ہوئے، اس وجہ سے 2024 میں مقدمات کی تعداد زیادہ ہے، گزشتہ برس بجلی چوری کے 75 ہزارجبکہ رواں برس 80 ہزار کے قریب مقدمات درج ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی جی پنجاب نان پروفیشنل ہیں، وزیر اعلیٰ کی ایما پر احتجاج سے روک رہے ہیں، عمر ایوب
آئی جی پنجاب نے مزید بتایا کہ لاہور میں 59 ہزار اور فصیل آباد میں 81 ہزار مقدمات کے چالان ابھی جمع ہونے ہیں، لودھراں میں اب زیرالتوا مقدمات کے چالان کی تعداد صفر ہے،
پراسکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پراسیکیوشن اور پولیس کے درمیان ایک آئی ٹی سسٹم جنریٹ کررہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ سسٹم اپ گریڈ کریں، کیا وہ عدالت نے ٹھیک کرنا ہے، یہ تو پنجاب حکومت کا کام ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے پنجاب آئی ٹی بورڈ سے رابطے میں ہیں۔
بعد ازاں، عدالت نے آئی جی پنجاب سے صلح نامے کی بنیاد پر مقدمات نمٹانے کی تفصیلات طلب کرتے اور زیرالتوا مقدمات کے چالان جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے درخواست کی سماعت ملتوی کردی۔