عمران خان کو فوجی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا عندیہ

جمعرات 5 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی آج کی پریس کانفرنس اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں مختلف قومی امور جن میں نیشنل سیکیورٹی سے جڑے معاملات، خطے کی بدلتی صورتحال، داخلی سلامتی اور دہشتگردی کیخلاف کیے جانے والے اقدامات کا تفصیل سے احاطہ کیا گیا۔

پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات کے دوران کچھ نکات انتہائی اہمیت کے حامل تھے، بالخصوص بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اشارہ دیا ہے کہ عمران خان کو فوجی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ان کے مطابق اگر کوئی شخص آرمی ایکٹ کے تابع افراد کو مخصوص سیاسی یا ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے اور اس کے شواہد سامنے آتے ہیں تو متعلقہ قانون اپنا راستہ خود لے گا۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہوا تو اوپن ہی ہوگا، وزیر دفاع خواجہ آصف

پریس کانفرنس کے دوران جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے پی ٹی آئی کے جلسے کی منسوخی اور پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کی چہ مگوئیوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہنا تھا کہ فوج کسی سیاسی جماعت کے حق میں یا مخالف نہیں ہے۔ جلسے کی منسوخی خالصتاً ضلعی سطح کا معاملہ ہے، پاک فوج اپنی مقررہ فرائض کی انجام دہی کو دیکھتی ہے۔

’بلوچستان میں مٹھی بھر دہشتگرد جھوٹے بیانیوں کے ذریعے چھپ کر وار کرتے ہیں‘

بلوچستان میں حالیہ دہشتگردی کے واقعات کے تناظر میں کیے جانے والے سوال پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کی جانب سے اس مسئلے پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی گئی جس سے واضح ہوا کہ بلوچستان میں موجود مسائل کو دہشتگرد اور ملک دشمن عناصر کی جانب سے بیانیے بنا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جا تا ہے۔ یہ مٹھی بھر دہشتگرد جھوٹے بیانیوں کے ذریعے چھپ کر وار کرتے ہیں، ان میں سے ایک بیانیہ احساس محرومی کا ہے اور دوسرا حقیقی نمائندگی نہ ہونے کا ہے۔

’دہشتگردوں کے پاس ترقی مخالف بیانیوں کی حکمت عملی ہے جسے وہ عوام کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے شواہد کے ساتھ ان بیانیوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے عوام کی حقیقی نمائندگی وہ خود ہیں۔ بلوچستان میں وہی نظام حکومت قائم ہے جو پاکستان کے دیگر علاقوں اور صوبوں میں ہے، بلوچستان کی نمائندگی وفاقی حکومت، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، چیف جسٹس، افواج پاکستان کے اہم ترین عہدوں سمیت ہر شعبے میں رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ دہشتگرد اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے سافٹ ٹارگٹ یعنی نہتے اور معصوم مزدوروں، تکنیکی ماہرین، پلوں کو اڑانے کا حربہ استعمال کرتے ہیں مگر سامنے نہیں آتے، جب وہ پاک فوج کے مدمقابل آتے ہیں تو انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ بلوچستان کے غیور عوام ریاست کے دشمنوں کو رد کرکے حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر صوبہ بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کو ان دہشتگردوں کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ بلوچستان ہر صورت میں ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرےگا۔

’فوج کا خود احتسابی کا نظام انتہائی شفاف، سخت اور موثر ہے‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے ملٹری ٹرائل پر درکار وقت کے سوال پر جواب میں زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ جاننا ضروری ہے کہ اس معاملے میں جو شخص بھی ملوث ہوگا چاہے اس کا عہدہ اور حیثیت کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو وہ قانون کی گرفت سے باہر نہیں ہوگا۔ ’جس کا بھی کورٹ مارشل ہوتا ہے اس کو فیئر ٹرائل دیا جاتا ہے جس میں اپیل کا حق بھی شامل ہے۔ فوج کا خود احتسابی کا نظام انتہائی شفاف، سخت اور موثر ہے، جو کہ اس کیس کے بعد ایک بار پھر ثابت ہوا ہے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیاکہ پاک فوج میں خود احتسابی کا نظام انتہائی شفاف اور مضبوط ہے۔ یہ خود احتسابی کا نظام الزامات کے بجائے شواہد کی روشنی میں فیصلہ کرتا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے سیاسی مفادات کی خاطر اور ملی بھگت سے کام کیے جس کے شواہد موجود ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیاکہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کیس اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ پاک فوج ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے کی گئی خلاف ورزیوں کو کس قدر سنجیدگی سے لیتی ہے اور بلاتفریق قانون کے مطابق کارروائی کرتی ہے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیاکہ اس طرح کی بلاتفریق خود احتسابی دیگر اداروں کو بھی ترغیب دیتی ہے کہ اگر کوئی سیاسی یا ذاتی مقاصد کے لیے اپنے منصب کو استعمال کرتا ہے تو اس کو جوابدہ کیا جائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کے حوالے سے کیے جانے والے سوال پر کہاکہ 2021 میں افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے بعد پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے، فتنہ الخوارج اور دہشتگردوں کی سہولت کاری بڑھی ہے۔ یہ سہولت کاری ٹریننگ کیمپس، لاجسٹک اسپورٹ، افغان شہریوں کا فتنہ الخوارج میں شامل ہونا، خود کش بمباروں کی صورت میں شمولیت یا امریکا کے چھوڑے ہوئے جدید اسلحے کی دستیابی کی صورت میں نظر آتی ہے۔

’افغانستان کے ساتھ ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں، کوئی رخنہ نہیں ڈال سکتا‘

انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں پاکستان کی حکومت افغان عبوری حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ ان تمام مسائل کے باوجود ہمارے افغانستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں اور جو سمجھتے ہیں کہ دونوں برادر پڑوسی ممالک کے رشتے میں رخنہ ڈال سکتے ہیں وہ ان کی خام خیالی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی گفتگو سے واضح طور پر نظر آتا ہے کہ افغانستان کے بارے میں پاکستان کے موقف میں واضح تبدیلی آرہی ہے تاکہ فرق کو وسیع کرنے کی بھارتی بدنیتی پر مبنی کوششوں کے باوجود افغانستان کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کا اچھا موقع ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیاکہ انسداد دہشتگردی کے خلاف جنگ ایک منظور شدہ حکمت عملی کے تحت جاری ہے۔ پاک فوج کا کام دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کوکلیئر کرکے وہاں سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہے، تاکہ معاشی اور سماجی ترقی کے لیے سازگار ماحول مہیا کیا جاسکے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہاکہ پاک فوج اپنے علاقوں کو کلیئر کرنے اور وہاں سیکیورٹی یقینی بنانے میں عہدہ برا ہوچکی ہے اور اب روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زیادہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کررہی ہے۔

’آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ فتنہ الخوراج اور دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری خارجی اور دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت 46000 مربع کلومیٹر کے لگ بھگ کا علاقہ پاک فوج دہشتگردوں سے پا ک کرچکی ہے۔ اس پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں جہاں پر دہشتگردوں کی اجارہ داری قائم ہو۔ اب ان علاقوں میں لوگوں کی منتقلی اور تعمیر کا فیز مکمل ہونا ہے جس میں بنیادی کردار صوبائی اور مقامی حکومت کا ہے۔ اس عمل میں بھی افواج پاکستان بڑھ چڑھ کر صوبائی حکومت کی مدد کررہی ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں پاکستان کے زیر انتظام صحت، تعلیم اور انفراسٹراکچر کے بھی منصوبے چل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں 9 مئی واقعات پر فوج کے واضح مؤقف میں تبدیلی آئی اور نہ آئے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیاکہ مسلح افواج اپنی پیشہ ورانہ فرائض سے بخوبی آگاہ ہے اور قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، وقت کا تقاضا ہے کہ ہم انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرکے پاکستان کو مضبوط بنائیں، تاکہ بحیثیت قوم تمام درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرسکیں۔ یارکھیں! محفوظ پاکستان ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp