ڈالر گرنے اور  دنیا کی کرنسی مارکیٹ اوپر نیچے ہونے کو ہے ؟

جمعہ 6 ستمبر 2024
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کووڈ کے بعد پہلی بار یورپین سینٹرل بینک نے انٹرسٹ ریٹ کم کیے ہیں۔ جولائی میں بینک آف انگلینڈ کے پالیسی میکرز نے بھی انٹرسٹ ریٹ کم کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ کینیڈا، چلی اور ڈنمارک بھی یہی کرنے جا رہے ہیں۔ یو ایس فیڈرل ریزرو کے ہیڈ جیروم پاول نے ستمبر میں ریٹ کٹ کا اعلان کیا ہے۔ سب کو یو ایس فیڈرل ریزرو سے پہلے انٹرسٹ کم کرنے کی جلدی سی پڑتی دکھائی دیتی ہے۔ اس کا نتیجہ اکانومسٹ کی ہیڈ لائن سمجھاتی ہے ۔

?Inflation is down and a recession is unlikely. What went right

پوچھ رہے ہیں کہ کچھ اچھا کیے بغیر ہی اچھا ہونے لگا ہے، آخر کیسے ؟۔

اس رپورٹ کی تفصیل میں ذکر ہے کہ  امیر ملکوں میں انفلیشن ہی کم نہیں ہوئی، بڑھتی ہوئی قیمتیں بھی یا تو ٹارگٹ سے بھی نیچے آ گئی ہیں یا اس کے قریب پہنچ گئی ہیں۔گلوبل کارپوریٹ منافع دکھانا شروع ہو گئے ہیں۔ بزنس دیوالیہ ہونے کی درخواستوں میں کمی آئی ہے۔ یہ سب یو ایس فیڈرل ریزرو کٹ سے پہلے ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی انخلا کے 3 سال بعد، افغانستان پر دنیا کو اعتبار نہیں آیا

چین کے پاس بانڈ سرٹیفکیٹ اور کیش کی صورت میں دو ٹریلین ڈالر (2000 ارب ڈالر )  ہیں۔ امریکا میں جب انٹرسٹ ریٹ کم ہوگا تو چین کتنے ڈالر مارکیٹ میں فروخت کرتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ 400 سے 1000 ارب ڈالر تک کوئی بھی نمبر ہو سکتا ہے۔ مارکیٹ اور بینک اس پریشر میں بھی آتے دکھائی دیتے ہیں۔

سیکیورٹی ایڈوائزر جیک سالیوان 3 روزہ دورے پر بیجنگ گئے تھے۔ ان کی صدر شی سے بھی ملاقات ہوئی۔ جوبائیڈن کے دور میں یہ کسی سیکیورٹی ایڈوائزر کا پہلا دورہ بیجنگ تھا۔

وائٹ ہاؤس سے شی سالیوان ملاقات پر بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں نے کاؤنٹر نارکوٹکس تعاون، ملٹری ٹو ملٹری کمیونیکیشن روابط، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے رسک اور سیکیورٹی پر بات کی ہے۔ یوکرین کی جنگ، تائیوان چین معاملات اور ساؤتھ چائنا پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

صدر شی سے منسوب یہ جملے بھی میڈیا میں رپورٹ ہوئے کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا چین کی ترقی کو منطقی اور مثبت انداز میں دیکھے۔ ایک دوسرے کو چیلنج کرنے کی بجائے مشترکہ مقصد (ترقی) کے لیے مل کر کام کرے، یہی صحیح راستہ ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں:یوکرین جنگ روس کو مہنگی پڑگئی ہے، شکریہ چین

فائنانشل ٹائم کی ہیڈ لائن ہے کہ جیک سالیوان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کملاہیرس ذمہ داری کے ساتھ دونوں ملکوں کے تعلقات کو مینج کریں گی۔

 ان بیانات اور رابطوں کو دیکھیں تو لگتا ہے کہ امریکا چین انٹرسٹ کم ہونے کے بعد متوقع صورتحال کی وجہ سے رابطے میں آئے ہیں۔ چین اپنے پاس موجود ڈالر فروخت کرنے لگ گیا تو کرنسی مارکیٹوں کا کیا حال ہوگا؟ اس کا ایک نتیجہ تو چینی کرنسی یووان کے مہنگے ہونے کی صورت میں نکلے گا، اس کا اثر چین کی ایکسپورٹ پر پڑے گا۔

بینک آف جاپان نے 25 سال انٹریسٹ ریٹ کو تقریباً زیرو رکھا۔ اگست میں مسلسل ساتویں بار دی بینک آف جاپان نے انٹرسٹ ریٹ میں اضافہ کیا۔ یہ انٹرسٹ ریٹ اب صفر اشاریہ 25 فیصد ہو گیا ہے۔ ین کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ جاپان طویل عرصہ اپنے کم انٹرسٹ ریٹ کی وجہ سے دنیا کو قرض فراہم کرنے والا بڑا سورس رہا۔ جاپانی بھی اب چین کا ہی امتحان لینے لگے ہیں کہ ڈالر بیچنے ہیں تو ین خریدو اور جان بناؤ۔

یہ بھی پڑھیں:آئرن برادر کیوں خفا ہے؟

انٹرسٹ ریٹ جب کم ہوتا ہے تو پیسہ بانڈ سے اسٹاک مارکیٹ کی جانب شفٹ ہوتا ہے۔ انٹرسٹ ریٹ کم ہوتا ہے تو کاروبار اور صارف دونوں کو سستے قرض دستیاب ہو جاتے ہیں۔ اس سے سرمایہ کاری بھی بڑھتی ہے اور لوگ خرچ بھی کھل کر کرتے ہیں۔ سیل بڑھ جاتی ہے۔

انویسٹرز اس کو مثبت خبر کے طور پر لیتے ہیں۔ اکنامک صورتحال بہتر ہونے کا تاثر بنتا ہے۔ یہ سب اچھا ہونا لازم بھی نہیں ہے۔ توقعات سے کم بہتری یا جوش بھی دیکھنے میں آتا ہے۔ انٹرسٹ ریٹ کم ہوں گے، بزنس اور انڈسٹری کو پیسہ دستیاب ہو گا۔ ایسا ہو تو پھر انرجی کی ڈیمانڈ بڑھتی ہے۔ تیل اور گیس کی قیمتوں اور ڈیمانڈ دونوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

ہم پاکستانی زیادہ ضروری اور آفاقی مسائل پر غور کر رہے ہیں۔ اس لیے دنیا میں متوقع اس تبدیلی کی طرف ہمارا دھیان نہیں ہے۔ کرنسی، مارکیٹ اسٹاک، انرجی کی قیمتوں پر فرق پڑنے جا رہا ہے۔ اس کے اثرات پاکستان پر بھی ہونے ہیں۔ چینی کرنسی مہنگی ہوئی تو ہمارے ساتھ کیا ہونی ہے؟ ہم بہت کچھ چین سے منگواتے ہیں، ادائیگی ڈالر اور یووان دونوں میں کرتے ہیں۔ ڈالر کی قیمت کم ہوئی تو کیا فرق پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں:کملا ہیرس یا ٹرمپ، امریکا کی چین پالیسی نہیں بدلے گی

ایک تو آپ نے یہ بالکل وہم نہیں کرنا کہ اپن کو معیشت کی اتنی باریکیوں کا پتا ہے۔ فائنانشل ٹائم، اکانومسٹ، بلوم برگ ، وال اسٹریٹ ایشیا نکئے اور چینی نیوز سائٹ آج کل یہی سب رپورٹ کر رہی ہیں۔ اس کے اثرات کیا ہونے ہیں، کچھ پتا ہوتا تو ضرور بتاتا۔ جاگتے رہنا میرے تے نہ رہنا۔ خواہش یہی ہے کہ ڈالر کی قلابازیاں لگیں، مہنگائی کا زور ٹوٹے اور کام چلے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp