پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مجھ سمیت کئی پی ٹی آئی اراکین سے رابطے میں تھے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میرا فیض حمید سے تعلق علیک سیلک کی حد تک تھا، تاہم دیگر ارکان کے ساتھ کس حد تک تعلق تھا اس کا کوئی علم نہیں۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی نے حکومت کے بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات پر اصرار کیا، خواجہ آصف
انہوں نے کہاکہ محمود اچکزئی کی رانا ثنااللہ کے ذریعے نواز شریف سے میٹنگ ہوچکی ہے، جن سیاسی جماعتوں سے براہِ راست نہیں ان سے بالواسطہ رابطہ کرچکے ہیں، اگر کوئی تجاویز آتی ہیں تو اس پر بات کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اختر مینگل کو دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے، ان کے چہرے پر کرب تھا، ہمیں ان جیسے سیاستدانوں کو واپس لانا چاہیے۔ کل کی ملاقات میں انہوں نے ہم سے بھی گلہ کیا۔
رؤف حسن نے کہاکہ پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے ایک تاریخ ہے کہ ہر الیکشن میں مداخلت ہوتی رہی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں پارٹی میں بطور سیکریٹری اطلاعات خدمات انجام دینے کی کوئی تنخواہ نہیں لیتا، ایسی خبریں جھوٹ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کے لیے انتظامیہ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور نے اس روز کہا تھا کہ جلسہ صرف عمران خان ہی ملتوی کرسکتے ہیں، جس کے بعد اڈیالہ جیل کے دروازے صبح 7 بجے ہی کھلوائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں علیمہ خان اور رؤف حسن کے لیک واٹس ایپ پیغامات نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا، جھوٹا بیانیہ آشکار
انہوں نے کہاکہ ہمیں اسی وقت کہا گیا تھا کہ آپ 8 ستمبر کو جلسہ کرلیں، اور اب ہمیں اس کا این او سی بھی مل گیا ہے، جس میں اسٹیبلشمنٹ کا بھی کردار ہے۔