نیب ترامیم بحال: کیس ہارنے پر عمران خان خوش کیوں ہوں گے؟

جمعہ 6 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں منظور کرلی ہیں، جس کے بعد نیب قوانین میں حکومتی ترامیم بحال ہوگئی ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی ثابت نہیں کرسکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ کو قانون سازی کو ہر ممکن صورت میں برقرار رکھنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے ردِعمل دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال: سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کیا لکھا؟

وقار ملک لکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کردی ہیں جس کے بعد عمران خان کے خلاف 190 ملین پاونڈ کیس ختم ہوجاتا ہے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے کے بعد عمران خان پر نیب کیسز خود ہی ختم ہوجاتے ہیں اس لیے عمران خان کو رہا کیا جائے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نعیم حیدر پنجوتھا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے کے بعد عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس اور توشہ خانہ ٹو کیسز کا مستقبل تاریک ہوگیا ہے کیونکہ بحال کی گئی نیب ترامیم کے مطابق کابینہ کے فیصلوں کو استثنیٰ ہے۔

رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ القادر ٹرسٹ کیس اُسی کابینہ فیصلے کی بنیاد پر ہے جبکہ ترمیم کے مطابق نیب 50 کروڑ سے کم مالیت کی کرپشن پر نیب کا دائرہ اختیار نہیں اور عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ٹو 7 کروڑ روپے کے الزام پر بنایا گیا ہے۔

ن لیگ کے حامی صارف پرویز سندھیلا لکھتے ہیں کہ نیب ترامیم بحال کردی گئی ہیں، یہ پہلا کیس ہوگا جو ہارنے پر سابق وزیراعظم عمران خان خوش ہوں گے کیونکہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ انہیں ہی ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما مسرت چیمہ نے لکھا کہ پی ڈی ایم کے کرپٹ ٹولے نے اقتدار میں آتے ہی اپنی کرپشن بچانے کے لیے نیب ترامیم کیں، عمران خان چاہتے تو ان ترامیم سے فائدہ لے سکتے تھے اور اپنے کیسز معاف کروا سکتے تھے لیکن انہوں نے کبھی اپنی ذات کا نہیں سوچا بلکہ ان ترامیم کو چیلنج کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج بھی کوئی کرپشن کے خلاف جدوجہد کررہا ہے تو وہ عمران خان ہی ہیں لیکن بدقسمتی ہے کہ ان پر بوگس کیسز بناکر انہیں ناحق  قید میں رکھا ہوا ہے۔

عامر خان لکھتے ہیں کہ نیب ترامیم کی بحالی کے بعد عمران خان کے کیسز پر واضح اثرات مرتب ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے حکومتی اپیلیں منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اب عمران خان کو 190 ملین پاؤنڈز کے ریفرنس اور توشہ خانہ ٹو میں واضح ریلیف ملے گا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے اس مقدمے کا فیصلہ رواں برس 6 جون کو محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا ہے۔

نیب ترامیم کیس کا فیصلہ کیا تھا؟

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر قیادت سابق اتحادی حکومت کی متعارف کردہ نیب ترامیم کو چیلنج کیا گیا تھا، جس کی سماعت سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے کی تھی۔

نیب ترامیم کیس کا فیصلہ 15 ستمبر  2023 کو سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے قبل جاری کیا تھا، جس میں عدالت نے بے نامی کی تعریف، آمدن سے زائد اثاثوں اور بار ثبوت استغاثہ پر منتقل کرنے کی نیب ترمیم کالعدم قرار دے دی تھی۔ اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا تھا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ترامیم بحال، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرلی

عدالت نے 50 کروڑ روپے کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بھی بحال کرکے انہیں احتساب عدالت میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے نیب کو 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔

پی ڈی ایم حکومت کے دوران نیب کے قانون میں 27 ترامیم کی گئی تھیں۔ نیب ترمیمی بل 2022 کے تحت بہت سے معاملات کو نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ نیب ترمیمی بل 2022 کے تحت نیب 50 کروڑ روپے سے کم کے کرپشن کیسز کی تحقیقات نہیں کرسکے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp