شورش زدہ بھارتی ریاست منی پور میں باغیوں کے راکٹ حملے میں ایک شہری ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے، باغیوں کے حملے کے پیش نظر ریاست میں سرکاری بند کردیے گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست میں اکثریت کی حامل ہندو میتی برادری اور عیسائی کوکی برادری کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے سے کشمکش جاری ہے، دونوں برادریوں کے درمیان تنازعہ برادریوں کو نسلی بنیادوں پر تقسیم کر دینے کا سبب بن گیا جو پہلے ساتھ رہتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور میں فسادات جاری، ’تاریخ میں کبھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں رہا‘
منی پور کی مقامی میڈیا کے مطابق ایک دن پہلے ایک باغی گروپ نے ریاست کے بشنوپور ضلع میں راکٹ فائر کیے تھے جس کی ذمہ داری مقامی پولیس نے ’کوکی عسکریت پسندوں‘ پر عائد کی ہے۔
پولیس کے مطابق راکٹ منی پور کے سابق وزیراعلیٰ آنجہانی میرین بام کوئرنگ سنگھ کی رہائش گاہ پر گرے تھے، جس سے وہاں موجود ایک بزرگ شخص کی موت ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: منی پور، خواتین کے گینگ ریپ کے دلخراش واقعہ پر بھارتی حکومت سوشل میڈیا پر برہم کیوں؟
انڈین ایکسپریس کے مطابق راکٹ ’دیسی ساختہ گولہ بارود‘ لگتا تھا جو ’دھماکہ خیز مواد کو جستی لوہے کے پائپوں سے منسلک‘ کر کے بنایا گیا۔
اس حملے کے بعد ہفتے کے روز منی پور میں اسکولز بند کردیے گئے ہیں، عموما ہفتے کے روز منی پور میں اسکولز بند نہیں ہوتے۔
اس حملے سے چند دن قبل بھی باغیوں نے ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے دھماکہ خیز مواد گرایا تھا، جس سے ایک 31 سالہ خاتون ہلاک اور 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست منی پور میں ہندو ، عیسائی تصادم: 54 افراد ہلاک
یاد رہے کہ میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان دیرینہ کشیدگی زمین اور سرکاری ملازمتوں کے لیے ہے، دوسری جانب انسانی حقوق کارکنان کا الزام ہے کہ مقامی قائدین اپنے سیاسی فائدے کے لیے نسلی تقسیم کو ہوا دیتے ہیں۔