پی ٹی آئی جلسہ کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی، آئی جی اسلام آباد

اتوار 8 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انسپکڑ جنرل پولیس( آئی جی ) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے جلسہ کے لیے طے کردہ ’ایس او پیز‘ کی خلاف ورزی کی ہے، جلسہ کے منتظمین کے خلاف قانونی کارروائی ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں:ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی وارننگ: جلسہ مقررہ وقت پر ختم نہ ہوا تو کارروائی ہوگی

اسلام آباد انتظامیہ نے پاکستان تحریک انصاف کو اتوار کو سنگجانی میں جلسہ عام کے لیے 7 بجے رات کا ٹائم دیا تھا، جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ باقاعدہ ایس او پیز طے کیے گئے تھے اور جلسے کے منتظمین نے ان پر باقاعدہ عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسہ عام کے لیے جاری کیے گئے نو اوبیجکشن سرٹیفکیٹ ( این او سی) میں مقررہ وقت 7 بجے کا تحریر کیا گیا تھا، تاہم پی ٹی آئی نے این او سی اور جلسہ عام کے لیے طے کردہ ایس او پیز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے جلسہ جاری رکھا۔

آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سنگجانی جلسے کے منتظمین کے خلاف اب باقاعدہ ملک کے آئین اور قانون اور امن و امان سے متعلق پاس کیے گئے نئے ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں بلا اجازت جلسے پر 3 سال تا 10 سال قید ہوگی، صدر کے دستخط کیساتھ اسمبلی سے منظور بل قانون بن گیا

واضح رہے کہ پی ٹی آئی سنگجانی جلسہ کے لیے این او سی پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما عامر ڈوگر نے حاصل کیا تھا اور وہی اس جلسے کے منتظمین میں شامل تھے۔

واضح رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرامن احتجاج اور امن عامہ سے متعلق ایکٹ 2024 پر ہفتہ کے روز دستخط کر دیے تھے،جس کے بعد یہ ایکٹ قانون بن گیا تھا، صدر مملکت کی جانب سے ایکٹ کی منظوری کے ساتھ ہی اسلام آباد میں جلسے یا جلوس کے لیے ضابطہ اخلاق بھی تبدیل ہوگیا تھا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں جلسوں کے مقامات مختص کرنے کے بل پر دستخط کردیے ہیں، جس کے بعد قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل ایکٹ کی صورت اختیار کرگیا ہے۔

ایکٹ کے مطابق اسلام آباد میں بلا اجازت جلسہ کرنے پر 3 سال قید، دوسری بار غیر قانونی جلسے پر 10 سال قید ہوگی۔ مزید برآں حکومت اسلام آباد میں کسی سیاسی پارٹی کو سنگجانی یا کسی بھی علاقے کو جلسے کے لیے متعین کرے گی جس کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوگا، اجازت کے بعد بھی ہونے والے جلسے کو پولیس افسر کسی بھی وقت منتشر کروا سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:جلسے کا وقت ختم، پولیس حرکت میں آ گئی، پی ٹی آئی کارکنوں کا پتھراؤ، صورتحال کشیدہ ہو گئی

جلسے کے لیے اجازت ڈپٹی کمشنر دے گا، اگر ڈپٹی کمشنر اجازت نہیں دیتا تو چیف کمشنر کے پاس اپیل دائر کرنی ہوگی، چیف کمشنر کے فیصلے کے خلاف سیکریٹری داخلہ کے پاس نظرثانی درخواست جمع کروائی جاسکے گی۔

ایکٹ کے مطابق اسلام آباد میں جلسے کے لیے کم از کم 7 روز پہلے ڈی سی کو درخواست دینی ہوگی، درخواست اس جلسے یا اجتماع کا کوآرڈینیٹر تحریری صورت میں دے گا، جلسے کے مقام، شرکا کی تعداد، وقت اور مقاصد بتانے ہوں گے۔

ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس جلسے پر پابندی کا اختیار ہوگا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے پہلے امن کی صورتحال کا جائزہ لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سیکیورٹی اداروں سے سیکیورٹی کلیئرنس بھی لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ حکومت کے مختص کردہ علاقے کے علاوہ اور کہیں جلسے کی اجازت نہیں دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp