سعودی پریس ایجنسی کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب میں 2034 تک سیاحت کے شعبہ کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 16 فیصد تک ہوگا۔ واضح رہے کہ 2023 میں شعبہ سیاحت کا حصہ براہ راست اور بالواسطہ طور پر 11.5 فیصد تک نوٹ کیا گیا تھا۔
ستمبر میں جاری ہونے والی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے انکشاف کیا کہ 2023 میں 12.8 ارب ڈالر کا تاریخی سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو کہ سالانہ 38 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے۔
آئی ایم ایف نے ویژن 2030 کے تحت سعودی عرب میں سیاحت کے شعبے میں غیر معمولی کامیابیوں کی تعریف کی۔ سعودی عرب نے 100 ملین ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کے ہدف کو عبور کرتے ہوئے 109 ملین سیاحوں کا خیر مقدم کیا۔ سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب نے یہ ہدف مقررہ مدت سے سات سال قبل ہی حاصل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:سعودی عرب نے پاکستانی سیاحوں کے لیے ویزا کی شرائط آسان کردیں
رپورٹ میں سروسز کے شعبے میں معاشی تنوع کے لیے کی جانے والی کوششوں کی بھی تعریف کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سیاحت نے سعودی معیشت کی بڑھوتری میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس میں زائرین کی تعداد، اخراجات، روزگار کے مواقع، اور جی ڈی پی میں شراکت داری کے لحاظ سے غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ غیر مذہبی سیاحت میں اضافہ دیکھنے میں آیا، خاص طور پر تفریح کی غرض سے اور دوستوں و رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے آنے والے غیرملکی سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ آئندہ بڑے عالمی ایونٹس مثلاً فارمولا 1، ایشین کپ 2027، اور ورلڈ ایکسپو 2030 سعودی عرب میں سیاحوں کی تعداد میں مزید اضافہ کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب نے ’نمور‘ کا کردار کیوں متعارف کرایا؟
مزید برآں، رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ سیاحت نے سعودی عرب میں فراہم کی جانے والی سروسز کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔ 2023 میں خالص سیاحتی آمدنی میں 38 فیصد اضافہ ہوا، جس نے نقل وحمل اور سروسز کی برآمدات میں مزید بہتری پیدا کی۔
2023 میں سیاحت کی آمدنی 36 ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی، جو کہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔
رپورٹ کے مطابق، سیاحت کا شعبہ مختلف صنعتوں مثلاً خوراک و مشروبات، سفر، ثقافتی صنعتوں اور ہوٹلنگ سے منسلک ہے۔ یہ شعبہ سعودی عرب کے تیل پر انحصار کو کم کرنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں ریڈ سی پروجیکٹ، درعیہ گیٹ، اور القدیہ جیسے سعودی عرب کے بڑے منصوبوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں سیاحت کے فروغ، ثقافتی ورثے کے تحفظ، اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری میں اہم کردار ادا کریں گے۔