مینا کماری کی میت پر نرگس نے ’موت مبارک ہو‘ کیوں کہا تھا؟

منگل 4 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت کی مایہ ناز اداکاہ مینا کماری کا انتقال 31 مارچ 1972 کو ہوا تھا اور ان کی ساتھی اداکارہ اور سنجے دت کی والدہ نرگس سے ان کی مثالی دوستی تھی لیکن نرگس نے ان کے جنازے پر اپنی بہن جیسی دوست کو موت کی مبارکباد دے کر اس وقت سب کو حیران کردیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بالی ووڈ کی ملکہ جذبات یا ٹریجڈی کوئین کے لقب سے نوازی جانے والی اداکارہ مینا کماری کا جب انتقال ہوا تو ایک طرف جہاں انہیں خراج عقیدت پیش کرنے والوں کا ایک جم غفیر نوحہ کناں تھا وہیں اپنے وقت کی ایک اور معروف اداکارہ نرگس نے میت کے پاس آکر اسے موت کی مبارک باد دے ڈالی تھی۔

مینا کماری نرگس کو ’ باجی‘ کہہ کر مخاطب کرتی تھیں اور دونوں گھرانوں کے خاندانی مراسم تھے لیکن جب مینا کماری کا 38 برس کی عمر میں انتقال ہوا تو جہاں ہر آنکھ نم تھی وہیں نرگس نے رندھی ہوئی آواز سے یہ کہہ دیا کہ ’مینا موت مبارک ہو!‘

اس وقت کے فلمی جرائد اور اخبارات نے اس واقعے کو نمایاں انداز میں شائع کیا۔ اس تنازع کے شدت اختیار کرنے کے بعد آخرکار نرگس نے اپنی خاموشی توڑی۔ اس واقعے کے تین مہینے بعد جون 1972میں نرگس کا خصوصی مضمون شائع کیا گیا جس میں ان کے اس روز کی بات کی تشریح کی گئی۔

درحقیقت ایک سے بڑھ کر ایک سپر ہٹ فلموں میں اداکاری کرنے والی مینا کماری ذاتی زندگی میں رنج و غم میں مبتلا رہیں اور آخری وقت میں تنہا رہ گئی تھیں۔

نرگس نے مضمون میں مینا کماری کی درد بھری بیماری اور المیہ زندگی کے بارے میں تفصیل سے تحریر کیا۔ انہوں نے مضمون کا آغاز ہی ان الفاظ سے کیا ’’آپ کو موت مبارک ہو! آپ کی بڑی بہن آپ کی موت پر مبارک باد پیش کرتی ہے۔

 

انہوں نے لکھا کہ (مینا) میں آپ سے کہتی ہوں کہ اس دنیا میں میں پھر کبھی مت آیئے گا، کیوں کہ یہ آپ جیسے لوگوں کے لیے نہیں ہے۔ نرگس کا کہنا تھا کہ کمال امروہوی کے ساتھ ناکام ازوداجی زندگی گزارتے گزارتے مینا کماری مختلف ذہنی بیماریوں کا شکار ہو چکی تھیں۔ مینا کماری کی کثرت مے نوشی کی خبریں عام ہوئیں اور یہ وہ دور تھا جب مینا کماری کمال امروہوی سے خفا ہو کر بہن کے پاس آ کر رہنے لگی تھیں اور یہ فیصلہ کر چکی تھیں کہ اب اس گھر دوبارہ لوٹ کر نہیں جائیں گی۔

ملکہ جذبات کا اصل نام مہ جبیں بانو تھا اور انہوں نے بے بی مینا کے نام سے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کیریئر کا آغاز کیا تھا اور پھر جب وہ بطور ہیروئن ’مینا کماری‘ بن کر پردہ سیمیں پر نمودار ہوئیں تو ایک عالم ان پر فدا ہو گیا۔

مینا کماری نے ’بیجو باورا،‘ ’کوہ نور،‘ ’صاحب بی بی اور غلام،‘ ’آزاد،‘ ’دل اپنا اور پریت پرائی‘ اور ’پاکیزہ ‘ جیسی شہرہ آفاق فلموں کی ہیروئن بن کر دلوں پر حکمرانی کی۔ وہ 12 بار بہترین اداکارہ کے لیے فلم فئیر ایوارڈز میں نامزد ہوئیں اور چار مرتبہ سرخرو ہو کر ہر اداکارہ کے لیے مثال بن گئیں۔

نرگس کی مینا کماری سے گہری دوستی تھی اور یک جان دو قالب دونوں سپراسٹارز ایک دوسرے کی پکی سہلیاں تصور کی جاتی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انتظار تھا الیکشن کمیشن کامیابی کا اعلان کرے گا، پٹیشن ہی خارج کردی، سربراہ پی کے نیپ

امن کے لیے دہشتگردی کے بیانیے کو شکست دینا ہوگی، بلاول بھٹو کا دورہ کوئٹہ کے دوران اظہار خیال

جج کی بیٹی کے ہاتھوں قتل ہونے والے شکیل تنولی کے اہل خانہ کا انصاف کا مطالبہ

شعبان سے 2 ہفتے قبل اغوا ہونے والے 7 افراد بازیاب نہ ہوسکے، اغواکاروں کی دی گئی ڈیڈ لائن بھی ختم

حکومت خود گرنا چاہتی ہے، 12 جولائی کو علامتی دھرنا نہیں ہوگا: حافظ نعیم الرحمان

ویڈیو

جج کی بیٹی کے ہاتھوں قتل ہونے والے شکیل تنولی کے اہل خانہ کا انصاف کا مطالبہ

مصنوعی آبشار اور سوئمنگ پول نے مظفر آباد کے باسیوں کو اپنا دیوانہ بنالیا

ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلز پارٹی کی نورا کشتی میں کراچی کے عوام کو کیا ملے گا؟

کالم / تجزیہ

4 جولائی: جب نواز شریف نے پاکستان کو ایک تباہ کن جنگ سے بچا لیا

نواز شریف! بولتے کیوں نہیں میرے حق میں؟

شملہ معاہدے کی ‘خفیہ شق’ اور دائروں کا سفر