اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد کو پاکستان تحریک انصاف کے تمام گرفتار رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی رکن اسمبلی کو پارلیمنٹ یا پارلیمنٹ لاجز سے گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے اپوزیشن سے درخواست بھی طلب کرلی ہے۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کو طلب کیا تھا۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی اپنے چیمبر میں طلب کیا تھا۔ اسپیکر نے پولیس افسران کو ارکان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات بھی ساتھ لانے کو کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کو تحویل میں لے لیا گیا، بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اسلام آباد سے گرفتار
ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق، اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی ارکان کی فوری رہائی کا حکم دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے سوال کیا کہ گزشتہ رات کا واقعہ کیوں پیش آیا اور کس نے ہدایت دی، تمام ممبران میرے کولیگز ہیں، تمام ممبران کی عزت میری عزت ہے، کسی بھی ایم این اے کی تضحیک برداشت نہیں، کسی بھی ممبر کو پارلیمنٹ ہاؤس یا لاجز سے گرفتار نہیں کیا جاسکتا، یہ عمل ناقابل برداشت ہے، پارلیمنٹ سے باہر جسے چاہیں گرفتار کریں۔ اسپیکر کی ہدایات پر آئی جی اسلام آباد نے کہا ہے کہ وہ معاملے کی تمام تفصیلات اور واقعہ کی تمام تحقیقات اسپیکر قومی اسمبلی کو فراہم کریں گے۔
اسپیکر کے چیمبر اسلام آباد پولیس کے تینوں افسران نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے حوالے سے وضاحت پیش کی، بعد ازاں حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی مشاورت کے بعد اسپیکر نے آئی جی اسلام آباد کو پی ٹی آئی رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ اسپیکر چیمبر میں مشاورت میں صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان، جمعیت علما اسلام کے رہنما نور عالم خان، ایم کیو ایم رہنما امین الحق کے علاوہ رانا ثنا اللہ، شاندانہ گلزار اور صاحبزادہ حامد رضا بھی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور 8 گھنٹے کہاں غائب رہے؟
قبل ازیں، قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ کل رات جو واقعہ پیش آیا، اسے پارلیمنٹ پر تیسرا حملہ سمجھتا ہوں، پارلیمنٹ پر پہلا حملہ 2014 میں ہوا تھا، دوسرا حملہ پارلیمنٹ لاجز پر صلاح الدین ایوبی کی گرفتاری کے موقع پر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کل جو پارلیمنٹ میں جو ہوا اس پر خاموش نہیں رہیں گے، اس پر ایکشن لیں گے، پارلیمنٹ کے تمام دروازوں کی فوٹیجز منگوا لی ہیں، کل رات جو ہوا اس پر اسٹینڈ لینا پڑے گا۔
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو اپنے چیمبر میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جانب سے رہنما بیٹھیں گے، اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہے، کل کے واقعہ میں ملوث لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کراؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایف آئی آر کٹنوانی پڑی تو خود کٹواؤں گا، مجھے تمام فوٹیجز چاہئیں اس کے بعد ذمہ داری ڈالیں گے۔
زہر بیجیں گے تو پھول بھی زہریلے ہوں گے، وزیر قانون
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایوان کا مسئلہ ہے، اس پر کوئی پیچھے نہیں ہٹے گا، تاہم انہوں نے کہا کہ کل جو کچھ ہوا اس کی وجہ تلاش کرنا ہوگی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اس طرح نظریات اور گفتگو کرنے سے ری ایکشن آئیں گے، زہر بیجیں گے تو نکلنے والے پھول بھی زہریلے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں زیادتی ہوئی وہ غلطی مانیں گے اور درست بھی کریں گے، اسپیکر چیمبر میں دوستوں کو بلوا لیں، حل کی طرف جاتے ہیں۔
آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، علی محمد خان کا مطالبہ
قبل ازیں، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے پارلیمنٹ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں کے معاملے پر اسپیکر سے آرٹیکل 6 کی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جوا ہوا وہ غلط تھا مگر کل رات جمہوریت کا 9 مئی تھا، ہمارے اراکین نے پناہ لی، وہ پارلیمنٹ میں چھپتے رہے، مولانا نسیم اور جمشید دستی کو مسجد سے اٹھایا گیا، کون لوگ تھے جو پارلیمنٹ سے ہمارے اراکین کو اٹھا کر لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی کے لیے 2 ہفتے کی ڈیڈلائن دیتا ہوں، علی امین گنڈا پور کا جلسہ عام سے خطاب
انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں گرفتاریاں ہوتی ہیں، مجھے 7 بار گرفتار کیا گیا، پیپلز پارٹی نے اپنے لیڈر کی قربانی دی، ان کے لیڈر کو گرفتار کیا گیا اور وہ تکلیف سے گزرے، آج میرا مقدمہ جمہوریت کا مقدمہ ہے۔
علی محمد خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے آپ کا نظریاتی اختلاف ہوسکتا ہے مگر وہ سابق وزیراعظم ہیں، آج میرا مقدمہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں، وہ اپنا مقدمہ لڑ رہے ہیں، کل عامر ڈوگر، شیخ وقاص اکرم، مولانا نسیم نے پارلیمنٹ میں پناہ لی تھی۔، وہ چھپ رہے تھے کہ انہیں کسی کمرے میں پناہ مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل میں نہیں پاکستان میں رہتے ہیں، کل جو ہوا وہ جمہوریت، پاکستان اور پاکستان کے آئین پر حملہ ہے۔