اسلام آباد کے رہائشی شاکر علی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہے کہ کینیا میں جاں بحق ہونے والے صحافی ارشد شریف کے قتل سے شریف خاندان کو فائدہ پہنچا کیوں کہ وہ ان کی کرپشن بے نقاب کر رہا تھا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے واقعاتی شواہد کے تناظر میں پولیس کو میاں نواز شریف، حسین نواز، مریم نواز، شہباز شریف، مریم اورنگزیب، سلمان شہباز، اسحاق ڈار، حمزہ شہباز، پرویز رشید، رانا ثنا اللہ، ناصر بٹ، وقار احمد، خرم احمد، تسنیم حیدر شاہ اور حسن نواز کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی جائے۔
مزید پڑھیں:عمران خان کو ارشد شریف کے قتل کا پہلے سے علم تھا، فیصل واوڈا آڈیو ٹیپ منظر عام پر لے آئے
درخواست گزار نے مزید استدعا کی ہے کہ ملزمان کے نام ای سی ایل اور بیرون ملک ملزمان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کیا جائے، اس کے ساتھ ساتھ انکوائری میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے ملزمان کو عہدوں سے ہٹایا جائے، ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کینیا سے منگوائی جائے اور کنٹریکٹر وقار احمد کا ریکارڈ کنیا میں امریکی سفارتخانے اور آئی ایس آئی حکام سے طلب کیا جائے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ارشد شریف کا قتل ایک قومی سانحہ ہے اور ہر شہری اس میں درخواست گزار بن سکتا ہے، درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ اسے سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس میں فریق بننے کی اجازت دی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں قتل کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی، اعانت جرم کی دفعات نہیں لگائی گئیں۔ سابق اور موجودہ چیف جسٹس کو اس معاملے سے آگاہ کیا لیکن کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ سپریم کورٹ ازخود نوٹس کے بعد رمنا پولیس اسٹیشن میں قتل کی ایف آئی آر خرم احمد اور وقار احمد کے خلاف درج کی گئی جس میں اعانت جرم کی دفعات شامل نہیں کی گئیں۔
مزید پڑھیں:ارشد شریف مقدمے سے عمران خان کا کیا تعلق ہے؟
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ مرحوم ارشد شریف،، شریف خاندان کی کرپشن اور جرائم کے بارے میں کام کر رہے تھے اور ان سے بدلہ لینے کے لیے ان کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں 16 ایف آئی آرز درج کروائی گئیں۔
درخواست میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹس کی روشنی میں شریف خاندان کی کینیا میں 2 شوگر ملیں ہیں جہاں ارشد شریف کو جانے پر مجبور کیا گیا اور پھر وہاں بہیمانہ طریقے سے اس کا قتل کیا گیا۔
درخواست میں یہ بھی دعوٰی کیا گیا ہے کہ پمز اسپتال کی رپورٹس کے مطابق ارشد شریف کو قتل سے پہلے شدید ٹارچر کیا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ تسنیم حیدر شاہ کے مطابق عمران خان پر وزیر آباد میں حملہ اور ارشد شریف کے قتل کی منصوبہ بندی حسن نواز نے کی۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ کو اس مقدمے کا فیصلہ دینے سے روکا جائے۔