اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والے اب کہتے ہیں کہ ہم نہیں تھے، تو پھر کون تھا، نیپال سے لوگ نقاب پہن کر آئے تھے، یا کوئی خلائی مخلوق تھی یا پھر یاجوج ماجوج تھے جو ان کو معلوم نہیں ہیں۔ ان میں اتنی جرات بھی نہیں ہے کہ ایک کام کرتے ہیں اور پھر اس کو تسلیم بھی نہیں کرتے۔ فارم 47 کے وزیر اعظم کو چاہیے کہ کہ ڈی جی آئی ایس آئی اور ایم آئی کے ہیڈز کو بلائے اور ان سے پوچھے۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمر ایوب نے کہا کہ اگر ان کو معلوم ہی نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں کون لوگ داخل ہوئے ہیں تو پھر انٹیلی جنس ہیڈز کو فی الفور فارغ کیا جائے۔ بطور اپوزیشن لیڈر میرا حق ہے کہ میں ان سے پوچھوں کہ پارلیمنٹ پر جو حملہ تھا اسکا کیا مطلب ہے۔ آئی جی اسلام آباد کہتا ہے کہ جو بھی ایکشن لیا گیا وہ اسپیکر قومی اسمبلی کے علم میں تھا، لیکن کیا یہ آئینی تھا؟
مزید پڑھیں: ایجنسیوں کے ڈی جیز کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے، عمر ایوب
عمر ایوب نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر جلسے کے بعد آج پہلا دن ہے کہ میں سیشن میں آرہا ہوں، میرے خلاف 3 ایف آئی آرز درج ہیں، جس کے لیے میں نے پشاور ہائیکورٹ سے ضمانت لی ہے۔ میرے اوپر جو ایف آئی آرز ہیں ان میں ملک امتیاز کا نام دیا گیا، جبکہ ان کا انتقال ہوچکا ہے۔
’ہمارے اوپر یہ الزام عائد کرتے ہیں کہ ہم نے 9مئی کیا، جبکہ اس کو تو عوام نے مسترد کردیا ہے‘۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو چاہیے کہ ان تمام افراد کو بلائیں اور پوچھیں کہ انہوں نے آئین کو کیوں توڑا؟ ان کے خلاف اقدامات ہونے چاہییں اور کیفر کردار تک پہنچانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: زرتاج گل، عمر ایوب، اسد قیصر اور فیصل امین کی راہداری ضمانت منظور
انہوں نے مزید کہا کہ یہ فارم 47 والی حکومت تو ڈگمگا رہی ہے، یہ تو کسی چائے خانے میں نہیں بیٹھ سکتے، جو اپنے گھر میں چائے پر مذاکرات نہیں کرسکتے یہ ہمارے ساتھ کیا مذاکرات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے پر سارجنٹ ایٹ آرمز کو معطل کرنا کیا چیز ہے، ہم اس پر مزید کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔