نگراں دور حکومت میں آئے آرڈیننسز کو منظور یا مسترد کرنا ایوان کا استحقاق ہے، اعظم نذیر تارڑ

جمعرات 12 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جو آرڈیننس نگران دور حکومت میں آئے وہ قومی اسمبلی یا سینیٹ میں پیش کردیے گئے ہیں جو اب بلوں میں منتقل ہوکر اس ایوان کی پراپرٹی بن گئے ہیں، یہ استحقاق یا اختیار اس ایوان کا ہے کہ وہ ان ترامیم یا قوانین کو منظور یا مسترد کرے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کی اس حوالے سے ایسی کوئی پالیسی نہیں، ملک کے سیاسی معاملات پر اتفاق رائے ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو خواب آتے ہیں، من مرضی کی کوئی آئینی ترامیم زیر غور نہیں، اعظم نذیر تارڑ

انہوں نے کہا کہ جو چیزیں آپ کو درست لگیں، جن پر اتفاق رائے ہو وہ ضرور آگے چلیں گی، جن پر اتفاق رائے نہیں ہوتا وہ اس عرصہ میں ختم ہوجائیں گے یا آپ اپنے ووٹ کے حق کے ذریعے مسترد کردیں گے۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اس کا تعلق ایک آئینی اسکیم یا سیاسی مشاورت سے ہے، ایسے قوانین جن پر صوبوں یا لوگوں کی اکثریت کے تحفظات ہیں، ان پر بیٹھ کر بات ہوگی، سب کو معلوم ہے کہ اس طرح سے ایوان نہیں چلتا۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں رجیم چینج، وفاقی وزیر قانون کیا کہتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سارے آرڈینینسز پیش کردیے گئے جو آپ کے سامنے باری باری آرہے ہیں، آپ نے اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے فیصلے صادر کرنے ہیں، یہ آپ کی مرضی ہے کہ انہیں منظور یا مسترد کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp