وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جو آرڈیننس نگران دور حکومت میں آئے وہ قومی اسمبلی یا سینیٹ میں پیش کردیے گئے ہیں جو اب بلوں میں منتقل ہوکر اس ایوان کی پراپرٹی بن گئے ہیں، یہ استحقاق یا اختیار اس ایوان کا ہے کہ وہ ان ترامیم یا قوانین کو منظور یا مسترد کرے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کی اس حوالے سے ایسی کوئی پالیسی نہیں، ملک کے سیاسی معاملات پر اتفاق رائے ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو خواب آتے ہیں، من مرضی کی کوئی آئینی ترامیم زیر غور نہیں، اعظم نذیر تارڑ
انہوں نے کہا کہ جو چیزیں آپ کو درست لگیں، جن پر اتفاق رائے ہو وہ ضرور آگے چلیں گی، جن پر اتفاق رائے نہیں ہوتا وہ اس عرصہ میں ختم ہوجائیں گے یا آپ اپنے ووٹ کے حق کے ذریعے مسترد کردیں گے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اس کا تعلق ایک آئینی اسکیم یا سیاسی مشاورت سے ہے، ایسے قوانین جن پر صوبوں یا لوگوں کی اکثریت کے تحفظات ہیں، ان پر بیٹھ کر بات ہوگی، سب کو معلوم ہے کہ اس طرح سے ایوان نہیں چلتا۔
یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں رجیم چینج، وفاقی وزیر قانون کیا کہتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ سارے آرڈینینسز پیش کردیے گئے جو آپ کے سامنے باری باری آرہے ہیں، آپ نے اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے فیصلے صادر کرنے ہیں، یہ آپ کی مرضی ہے کہ انہیں منظور یا مسترد کریں۔