خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس کا اختیارات کے لیے جاری احتجاجی دھرنا چوتھے روز میں داخل ہوگیا، جبکہ بنوں اور باجوڑ میں پولیو ڈیوٹی پر معمور پولیس اہلکاروں پر حملے کے خلاف ان اضلاع میں بھی پولیس نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔
لکی مروت میں گزشتہ 4روز سے جاری احتجاج اور سڑکوں کی بندش سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے جبکہ بلوچستان، کراچی اور دیگر علاقوں کے لیے جانے والی گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ لکی مروت میں سپاہی سے لے کر انسپکٹر رینک تک پولیس اختیارات کے حصول کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔
مزید پڑھیں: لکی مروت میں پولیس کا دھرنا جاری، ’لاشیں اٹھا کر تھک چکے، شوکاز اور دھمکیوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘
پولیس کا مزکزی دھرنا تاجہ زئی کے مقام پر انڈس ہائی وے پر جاری ہے، جبکہ احتجاجی پولیس اہلکاروں نے لکی مروت کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بھی بند کر رکھا ہے۔
تاجر برادری کی بھی پولیس کے ساتھ یکجہتی، شٹر ڈاون ہڑتال
لکی مروت میں جاری دھرنے میں سیاسی شخصیات، تاجر اور زندگی کے دیگر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے، جبکہ مقامی افراد بھی بڑی تعداد میں دھرنے میں شرکت کررہی ہے۔ احتجاجی پولیس سے اظہار یکجہتی کے لیے لکی مروت میں تاجر برادری نے بھی آج شٹر ڈاون ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق ضلع بھر میں مارکیٹ اور دکانیں مکمل طور پر بند ہیں۔
احتجاج کرنے والے پولیس انسپکٹر کے حجرے پر حملہ
پولیس کے مطابق لکی مروت کے علاقے دبک مندرہ خیل میں انسپکٹر غلام محمد خان کے حجرے کو بارودی مواد کے دھماکے میں اڑا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق انسپکٹر غلام محمد لکی مروت پولیس احتجاج کے رہنما اور مذاکراتی کمیٹی کے ممبر بھی ہیں، واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مطالبات کیا ہیں؟
لکی مروت پولیس کے احتجاجی اہلکاروں کے مطابق وہ اختیارات کے حصول اور محکمہ پولیس میں بے جا مداخلت کے خلاف نکلے ہیں۔ ان کے مطابق آئے روز پولیس کو نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن حملہ آور غائب ہو جاتے ہیں۔ اب پولیس کو مکمل اختیار ملنا چاہیے اور مداخلت بند ہونی چاہیے۔
احتجاجی پولیس سے مذاکرات
لکی مروت میں احتجاجی پولیس سے پولیس و انتظامی افسران مذاکرات کررہے ہیں، جبکہ طویل نشست کے بعد بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے، ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پشاور سے 2ڈی آئی جی مذاکرات کے لیے گزشتہ روز لکی مروت پہنچے تھے، اور مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات بھی کی تھی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ احتجاجی پولیس کو منانے آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور لکی مروت جائیں گے اور مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد دھرنے کے شرکا سے بھی بات کریں گے، تاہم آئی جی آفس نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔
بنوں میں بھی پولیس کا احتجاج
گزشتہ روز بنوں کے علاقے ڈومیل کے پولیو ورکرز کی سیکیورٹی پر معمور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہوگیا تھا اور زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔ واقعے کے خلاف بنوں پولیس کے اہلکاروں نے پولیو ڈیوٹی کا بائیکاٹ کیا اور سراپا احتجاج ہو گئے۔ احتجاجی پولیس اہلکار و افسران بنوں پولیس لائن کے سامنے جمع ہوئے اور روڈ کو بند کرکے احتجاج شروع کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لکی مروت: پولیس فورس ہائی وے بلاک کرکے سراپا احتجاج کیوں؟
احتجاج میں شریک ایک افسر نے بتایا کہ آئے روز پولیس پر حملوں سے پولیس فورس میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے جبکہ حملہ آور نامعلوم ہی رہتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں کو بے نقاب کیا جائے، ہماری فورس کے قاتل ہمارے حوالے کیے جائیں۔
بنوں کے احتجاجی اہلکاروں نے پولیو ڈیوٹی کے مکمل بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیا ہے، جبکہ آخری اطلاعات تک احتجاج جاری تھا۔
باجوڑ میں پولیس پر حملے کے خلاف دھرنا
قبائلی ضلع باجوڑ میں دہشتگردی اور گزشتہ روز پولیو ڈیوٹی پر معمور پولیس اہلکار کی شہادت اور پولیس پر پے در پے حملوں کے خلاف پولیس نے دھرنا دے دیا۔ ضلع بھر سے پولیس اہلکار و افسران سول کالونی پولیس لائن گراؤنڈ پہنچ گئے اور دھرنا شروع کردیا۔ پولیس نے ضلع بھر میں پولیو سیکیورٹی سمیت ہر قسم کی ڈیوٹی کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
احتجاجی پولیس نے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس پر حملوں میں ملوث افراد کی گرفتاریوں کے لیے اقدامات کیے جائیں اور پولیو ٹیموں کی سیکیورٹی پر پولیس کے ساتھ سیکیورٹی فورسز اور ایف سی کے اہلکار بھی تعینات کیے جائیں۔