فوج اور عوام کے تعاون سے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹ رہے ہیں، خیبرپختونخوا پولیس

جمعرات 12 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ عوام پولیس اور عسکری ادارے دہشت گردی کے عفریت کو قابو کرنے کے لیے 2 دہائیوں سے برسرپیکار ہیں اور اس دوران صوبے کے 2000 سے زائد افسران وجوانان نے اپنی قیمتی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: پولیس کا احتجاج لکی مروت، بنوں اور باجوڑ تک پھیل گیا، مطالبات کیا ہیں؟

ترجمان خیبرپختونخوا پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ دہشتگردی کے عفریب سے نمٹنے کی جدوجہد میں جان دینے والے پولیس والوں میں کانسٹیبل سے لے کر ایڈیشنل آئی جی پی تک شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ اس جذبے کے ساتھ یہ فورس اب بھی دہشتگردی سے نبردآزما ہے اور ضلعی انتظامیہ و دیگر فورسز کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنارہی ہیں۔

عوام پولیس اور فوج کے وجہ سے صوبے میں امن و امان قائم ہوا ہے اور مسلح افواج نے ہر مشکل مرحلے پر پولیس کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔

مزید پڑھیے: خیبرپختونخوا دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال، میرا اپنے گاؤں جانا تک محال ہے، مولانا فضل الرحمان

ٹریننگ کے مرحلے سے لے کر مشترکہ چیک پوسٹ کے قیام، مشترکہ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز، IBO’s  اورٹیکنیکل معاونت تک ہر میدان میں عسکری ادارے خیبر پختونخوا پولیس کے شانہ بشانہ رہے ہیں اور پاک فوج نے ہمیشہ  ہر قسم کا تعاون فراہم کیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ آج بھی خیبر پختونخوا پولیس اور پاک فوج بشمول فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا کے درمیان مثالی پروفیشنل تعلق موجود ہے جس کی وجہ سے تمام چیلنجز سے بخوبی نمٹا جا رہا ہے اور ہمیں مستقبل میں بھی عسکری اداروں کا تعاون درکار رہے گا۔

پولیس ور دیگر فورسز میں بھرتی ہونے والے جوان جذبہ شہادت لے کر اس میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ اس قافلے میں شمولیت کے لیے مرضی اور ملک وقوم کے لیے کچھ کر گزرنے کا جذبہ کار فرما ہوتا ہے اور اس پر آشوب دور میں پولیس کی ملازمت میں خطرات بہرحال موجود ہیں۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ جنوبی اضلاع میں پولیس کی استعدادکار بڑھانے اور ان کی حفاظت کے پیش کے نظر انہیں حتیٰ الوسع وسائل دستیاب کیے گئے ہیں جس میں سب سے بیشتر ان کی عددی قوت میں اضافہ شامل ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں سینکڑوں نئے پولیس افسران کی بھرتیوں کی منظوری

حال ہی میں ان اضلاع کے لیے صوبائی حکومت نے 1757 نئی اسامیوں کی منظوری دی گئی ہے۔ مزید برآں36 گاڑیاں جن میں بیشتر کو آرمرنگ کے ذریعے محفوظ بنایا جارہا ہے، 12 اے پی سیز، 100موٹر سائیکلز اور 7 ٹرک بھی دیے گئے ہیں۔

پولیس ایک منظم ادارہ ہے جس میں اصول و ضوابط پر عمل پیرا ہو کر ہی اپنی شکایات افسران تک پہنچائی جاتی ہیں اور ایسی کسی بھی SOP کی خلاف ورزی پر باقاعدہ تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

لکی مروت میں حالیہ شکایات کے پیش نظر مقامی افسران کے علاوہ سینٹرل پولیس آفس کے افسران جائز تحفظات سے آگاہ ہیں اور ان شکایات کے ازالے کے لیے ہمہ وقت تیار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغان خارجی کا پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا اعتراف

بعض شر پسند عناصر پولیس اور فورسز کے درمیان اختلافات پیدا کرکے جوانوں کا مورال گرانے کے لیے معاملات کو پیچیدہ کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ پولیس قیادت اُن کے مذموم مقاصد سے بخوبی آگاہ ہے  اور اسے ملی مشران کے تعاون سے ناکام بنایا جائے گا۔

خیبر پختونخوا پولیس اور عسکری ادارے فرائض کی بجا آوری میں ہر محاذ پر شہدا کی قربانیوں کو مشعل راہ بنا کر ایک پر امن، محفوظ اورخوشحال معاشرے کے قیام میں اپنا اپناکردار وابستہ توقعات سے بڑھ کر ادا کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

محترمہ بے نظیر بھٹو کی 18ویں برسی، گڑھی خدا بخش میں بھٹو اور زرداری خاندان کی حاضری

حکومت سیاسی و ادارہ جاتی اصلاحات پر آمادہ، 8 فروری کے انتخابات پر کوئی بات نہیں

 شدید برفانی طوفان: امریکا میں ہزاروں پروازیں منسوخ، زمینی سفر بھی درہم برہم

پی آئی اے اصلاحات پر الزامات، حکومتی مؤقف سامنے آ گیا

مختصر ٹیسٹ میچز کاروبار کے لیے نقصان دہ، کرکٹ آسٹریلیا کے سی ای او کا انتباہ

ویڈیو

پی آئی اے نجکاری: ماضی میں پرائیوٹائز ہونے والے ادارے بہتر ہوئے یا بدتر؟

کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟

یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، حکومت کا عمران خان کے ساتھ ممکنہ معاہدہ

کالم / تجزیہ

پی آئی اے کی نجکاری، راست اقدام

منیر نیازی سے آخری ملاقات

فقیہ، عقل اور فلسفی