سٹی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ملزمہ نتاشا کے وکلا نے اس مرحلے پر بہت گہرائی میں جا کر باتیں کی ہیں، حالانکہ یہ فوری ضمانت کا مرحلہ ہے، اس میں اتنی گہرائی قابلِ قبول نہیں۔ ملزمہ کے وکلا نے منشیات کا الگ سے مقدمہ کرنے پر اعتراض کیا ہے لیکن اس دلیل میں کوئی جان نہیں۔ مرکزی مقدمہ ٹریفک سے متعلق تھا جبکہ دوسرا مقدمہ نشہ ثابت ہونے پر فوری درج کیا گیا۔
CamScanner 09-13-2024 11.03 by Asadullah on Scribd
عدالتی نے تحریری حکم نامے میں قرار دیا کہ اگر ملزمہ کو منشیات کے غلط کیس میں پھنسایا گیا ہوتا تو اس کے پاس سے منشیات برآمد کرتے، مگر ایسا کچھ نہیں ہوا، خون اور پیشاب کے نمونے لینے پر منشیات کا پتا چلا ہے۔
مزید پڑھیں:نتاشا دانش کی منشیات کیس میں درخواستِ ضمانت مسترد
عدالت نے قرار دیا کہ سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزمہ برطانوی شہری ہے اور ضمانت ملنے پر وہ باہر فرار ہوسکتی ہے، سرکاری وکیل کی اس دلیل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ورثا کی جانب سے ملک طاہر نامی وکیل نے بغیر وکالت نامے کے آکر نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ دیا جبکہ اس مقدمے میں اس سرٹیفکیٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔
منشیات کے اس مقدمہ میں سرکار مدعی ہے، معاشرے میں منشیات کے رجحان میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، منشیات میں ملوث لوگ کسی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔