علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ آپ نے 22ستمبر کو لاہور جلسے میں ہر صورت شرکت کرنی ہے اور اس جلسے کو کامیاب کرنا ہے، ہم تمام خواتین بھی اس جلسے میں شامل ہوں گی۔
اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ نیب ترامیم کے بعد ان کو سمجھ ہی نہیں آرہی کہ عمران خان کو جیل میں کیسے رکھیں، بانی پی ٹی آئی جیل میں اس لیے ہیں کہ جج بیل دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی افغان نمائندوں سے ملاقات، عمران خان نے حمایت کردی
انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ 2 تو ایک متنازعہ کیس ہے، نئی نیب ترامیم کے بعد اب سوچ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے جیل میں رکھیں۔ جج کو ہدایات ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو ضمانت نہ دیں۔
عمران خان فوج کے نہیں پھر ان کا ملٹری ٹرائل کیوں؟ علیمہ خان
’ہمیں سننے میں آرہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو ملٹری جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں، ہم پوچھ رہے ہیں کہ انہیں کیوں ملٹری کسٹڈی میں دینا چاہتے ہیں، ابھی تو ہم اور ڈاکٹرز دیکھ سکتے ہیں کہ ان کی حالت کیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور افغان حکومت سے براہِ راست رابطے کیوں کر رہے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ملٹری جیلوں میں ہیں ان کے حالات انتہائی مخدوش ہیں، ہمیں بھانجے سے کئی کئی ہفتے نہ ملنے دیا جاتا ہے اور نہ انہیں بولنے دیا جاتا ہے، ہم چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں آئینی تحفظ دیا جائے۔ عدالتوں پر بھروسہ کررہے ہیں، انہیں بھی چاہیے پاکستانیوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔