مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا ملک کی خارجہ پالیسی کو نشانہ بنانا ناقابل برداشت ہے، علی امین گنڈاپور کی افغان قونصل جنرل سے ملاقات کا ہرسطح پر نوٹس لیا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ یہ تنبیہ کررہے ہیں کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بیشک ہر معاملے میں اپنا گنڈاسا ضرور چلائیں مگر ملک کی خارجہ پالیسی اور ملکی سلامتی کو نشانہ نہ بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور، افغان قونصل جنرل ملاقات، ’افغان حکام سے رابطوں اور ملاقات میں حرج کیا ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے اپنے طور پر دفترخارجہ اور وفاقی حکومت کو اعتماد میں لیے بغیر فارن پالیسی کے معاملات طے کرنے کے لیے افغان قونصل جنرل کو طلب کیا اور انہیں دعوت دی کہ وہ ہمارے پاس آئیں، ہم افغان امور پر بات کرنا چاہتے ہیں،اور افغان قونصل جنرل نے علی امین سے بات چیت بھی کی۔
عرفان صدیقی نے سوال اٹھایا کہ علی امین گنڈاپور کیا کرنے جارہے ہیں۔ ’آپ کی کس کس چیز کو نظرانداز کیا جائے، آپ کی گالی اور پگڑی اچھالنے کو نظرانداز کرسکتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کو دی گئی آپ کی دھمکیوں کو نظرانداز کرسکتے ہیں لیکن اگر آپ پاکستان کی سیکیورٹی، دفاع اور سلامتی اور خارجہ پالیسی کو نشانہ بنائیں گے تو یہ ناقابل برداشت ہے۔ ‘
یہ بھی پڑھیں: فیض حمید کے خلاف تحقیقات آگے بڑھیں گی تو اہم انکشافات سامنے آئیں گے، عرفان صدیقی
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی افغان قونصل جنرل سے ملاقات کا سخت نوٹس لیا جائے گا، حکومت بھی نوٹس لے گی اور ہم پارلیمنٹ میں بھی بڑی توانا آواز اٹھائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم افغان حکومت سے بھی احتجاج کا حق رکھتے ہیں کہ وہ پاکستان کے دفترخارجہ کو اعتماد میں لیے بغیر صوبائی اکائیوں کے ساتھ مل کر کوئی سازش کریں گے یا کوئی اقدامات کریں گے تو یہ بین الاقوامی قوانین اور سفارتکاری کے آداب کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔