ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو مبینہ طور تجارتی اداروں کے ساتھ جوڑ کر ان پر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کو جانبدارانہ اور سیاسی محرک کے طور پر سمجھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایس سی او اجلاس میں شرکت، مودی نے تاحال پاکستان کے دعوت نامے کا جواب نہیں دیا، ترجمان دفتر خارجہ
پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو تجارتی اداروں کے ساتھ جوڑنے اور ان کے درمیان روابطہ کا الزام عائد کر کے پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کے بارے میں میڈیا کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں ایسی اشیا شامل تھیں جو کسی بھی ایکسپورٹ کنٹرول ریجیم کی جانب سے فہرست میں شامل نہیں تھیں اور پھر بھی انہیں وسیع اور سخت شقوں کے تحت حساس سمجھا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں:پاکستان 12 ستمبر کو شنگھائی تعاون تنظیم کے فارن اکنامک ٹریڈ اجلاس کی میزبانی کرے گا، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ کچھ ممالک نے جوہری عدم پھیلاؤ کے اصولوں پر سختی سے عمل کرنے کا دعویٰ کرنے کے باوجود اپنی پسندیدہ ریاستوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لیے لائسنسنگ کی شرائط آسانی سے ختم کر دی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے دہرے معیار اور امتیازی طرز عمل عالمی سطح پر حکومتوں کی ساکھ کو کمزور کرتے ہیں، فوجی عدم توازن میں اضافہ کرتے ہیں اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔