ہر گھر میں چھوٹے چھوٹے بچوں کا کئی کئی گھنٹوں تک موبائل اسکرین سے چپکے رہنا معمول بن چکا ہے، جس کو ماہرین نے ڈیجیٹل نشہ قرار دے دیا ہے جس کی وجہ سے دماغ میں ڈوپامائن بڑی مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ موبائل یا ٹیبلٹ کی اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے کی عادت نوجوان نسل کے رویوں، خوراک اور یہاں تک کہ ذہنی صحت پر بھی نمایاں طور پر اثرانداز ہوتی ہے، اور یہ اکثر گھرانوں میں ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔ تاہم، ماہرین نے والدین کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں جن پر عملدرآمد کے مؤثر نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ موبائل ڈیوائسز کا استعمال گھر کے مخصوص حصوں تک محدود کرنے سے موبائل اسکرینز کے سامنے گزارا گیا وقت کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جیسے کہ موبائل ڈیوائسز کے استعمال کے لیے ایک کمرہ مختص کردیا جائے تاکہ خاندان کے تمام افراد موبائل ڈیوائسز استعمال کرنے آئیں جبکہ گھر کے دیگر حصوں میں کہیں بھی موبائل ڈیوائسز کا استعمال سختی سے ممنوع قرار دیا جائے۔
مزید پڑھیں: کیا موبائل فون کا استعمال واقعی برین کینسر کا سبب بنتا ہے، ڈبلیو ایچ او کی نئی تحقیق
سونے سے قبل موبائل استعمال نہ کرنا بھرپور نیند کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، بیڈرومز وغیرہ میں موجود آلات اچھی نیند میں رکاوٹ اور خلل کا باعث بنتے ہیں، جس سے دن بھر توانا رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔ لہٰذا ماہرین کی تجویز ہے کہ بیڈروم کو موبائل ڈیوائسز سے بالکل پاک کردیا جائے، رات کے کھانے کے دوران بھی موبائل کے استعمال سے گریز کیا جائے اور سونے سے ایک گھنٹہ قبل موبائل کا استعمال بند کردیا جائے۔
ماہرین بچوں کو ان کے اپنے ٹیبلٹ یا اسمارٹ فونز دینے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، ہارورڈ ٹی ایچ چان اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر ڈاکٹر سٹیون گورٹ میکر کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کو موبائل ڈیوائسز کے حوالے کرنے کے بجائے خود ان سے براہ راست بات چیت میں مشغول ہونا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو موبائل اسکرینز سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں متبادل سرگرمیوں میں بھی مشغول کرنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
یہ پڑھیں: آسٹریلیا کا بچوں کو سوشل میڈیا سے دور رکھنے کے لیے قانون سازی کا اعلان
جب بھی ممکن ہو اپنے بچے کے ساتھ اپنا اسکرین ٹائم شیئر کرلیں، وہ جو کچھ دیکھ رہے ہیں اس سے آپ کا آگاہ ہونا بہت مفید ہوسکتا ہے۔ ایک ساتھ آن لائن مواد دیکھنے سے والدین اور بچوں کے درمیان بات چیت کے لیے نت نئے موضوعات بھی مل جاتے ہیں۔
بچے اپنے والدین کے رویوں سے بہت متاثر ہوتے ہیں، آپ نے اپنے بچوں کے لیے جو اسکرین ٹائم کی حدیں مقرر کی ہیں ان پر خود بھی عمل کرتے ہوئے اپنے بچوں کے لیے رول ماڈل بنیں۔ لہٰذا اپنے اسکرین ٹائم کا بھی خاص خیال رکھیں، جب موبائل ڈیوائسز استعمال میں نہ ہوں تو ان کو بند کر دیں اور فیملی ٹائم کو اسکرین ٹائم پر ترجیح دیں۔
اگر آپ کے بچے موبائل اسکرین کے سامنے کافی زیادہ وقت گزارتے ہیں تو حقیقت پسندانہ اہداف طے کرنا ضروری ہے۔ مثلاً اگر آپکا بچہ دن کے 12 گھنٹے موبائل استعمال کرتے گزرا دیتا ہے تو اسے ایک دم ایک گھنٹے پر لانا دیرپا ثابت نہیں ہوسکے گا، لہٰذا آغاز اُسے 12 گھنٹوں سے 6 گھنٹے پر لانے سے کریں۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے اسکول میں موبائل فون کتنا کارآمد ہے؟
جسمانی سرگرمیوں میں مشغول رہنا، گھر سے باہر نکل کر چہل قدمی کرنا یا کھیل کود میں مصروف رہنا اینڈورفنز کے قدرتی اخراج کا سبب بنتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ انسان کے مزاج اور جسمانی صحت کو بھی بہتر بناتا ہے۔
لہٰذا بچوں کو موبائل اسکرینز سے ہٹاکر باہر کھیل کود میں وقت گزارنے کی ترغیب دینا انہیں موبائل کی لت میں مبتلا ہونے سے بچا سکتا ہے۔