مجوزہ آئینی ترمیم کے معاملے پر نمبر گیم دلچسپ صورتحال اختیار کرگئی ہے، اور جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔
عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترامیم پر حمایت حاصل کرنے کے لیے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو ایک بار پھر مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر پہنچے اور ملاقات میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
گئے، اور ملاقات جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترمیم کے لیے مولانا فضل الرحمان کی حمایت نہیں ملی، خواجہ آصف
ترجمان جے یو آئی کے مطابق بلاول بھٹو کے ساتھ پیپلزپارٹی کے وفد میں سید خورشید شاہ، نوید قمر اور مرتضیٰ وہاب شامل تھے۔ جبکہ ملاقات میں جے یو آئی کی طرف سے مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع، اسعد محمود، کامران مرتضیٰ، عثمان بادینی اور مولانا مصباح الدین شریک رہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل بلاول بھٹو نے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف سے اہم ملاقات کی، اور مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں میرے پاس آج قوم کے لیے خوشخبری ہے، مولانا فضل الرحمان
پارلیمنٹ کو قانون سازی سے کوئی نہیں روک سکتا، سید خورشید شاہ
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں ہوتی رہیں گی، ہم نے ان کو اعتماد میں لیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج ہم اس لیے آئے تھے کہ جن باتوں پر سب متفق ہیں ان پر بیٹھ جاتے ہیں، جن شقوں پر لوگوں کو اعتراض تھا وہ نکال دی ہیں۔
خورشید شاہ نے کہاکہ ملک، عوام اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے قانون سازی کرنا ہمارا حق ہے، جس سے کوئی نہیں روک سکتا۔ سیاسی جماعتوں سے بات کرکے بل پارلیمنٹ میں لائیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے گزشتہ روز آئینی ترامیم موخر کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔