وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ میں تبدیلیوں کے لیے تیار ہیں۔ چاہتے ہیں سب کو ساتھ ملا کر اتفاق رائے سے منظوری لی جائے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم کے لیے نمبر پورے تھے لیکن کچھ نکات پر تحفظات سامنے آنے کی وجہ سے معاملہ آگے نہیں بڑھا۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترمیم، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کا فضل الرحمان کے تحفظات دور کرنے پر اتفاق
انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہے، اور پوری دنیا میں آئینی عدالتیں کام کرتی ہیں، ہم کوئی نیا کام نہیں کرنے جارہے۔
بیرسٹر عقیل ملک نے کہاکہ کل خصوصی کمیٹی میں آئینی ترمیم پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اور مختلف آرا پر غور کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ آئینی عدالت قانونی برادری کا بھی طویل عرصے سے مطالبہ رہا ہے، ہماری توجہ اعلیٰ عدلیہ پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے پر ہے۔
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں ہمارا کردار ربڑ اسٹیمپ جیسا ہے، جوڈیشل ایکٹیوزم پورے نظام پر اثر انداز ہورہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ تاثر درست نہیں کہ ہم موجودہ الیکشن کمیشن کو توسیع دینا چاہتے ہیں۔
مشیر برائے قانون نے کہاکہ آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں سے بات ہوتی رہی ہے۔
’یہ تاثر درست نہیں کہ ہم قاضی فائز عیسیٰ کے لیے ترامیم لا رہے ہیں‘
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہم نے کب کہا یہ ترامیم قاضی فائز عیسیٰ کے لیے لارہے ہیں، تاہم قاضی فائز عیسیٰ بہت سی تجاویز میں سے ایک ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ آئینی ترمیم کے لیے حکمراں اتحاد کے نمبر پورے نہ ہونے کے باعث گزشتہ رات قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ملتوی کردیے گئے تھے۔ اور اب یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ 10 روز کے بعد آئینی ترمیم منظور کرائی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں آئینی ترمیم کا مسودہ کس نے تیار کیا؟
بیرسٹر عقیل ملک نمبر پورے ہونے کا دعویٰ تو کررہے ہیں، لیکن دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما طارق فضل چوہدری نے آج نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسمبلی میں حکومت کے پاس 13 نمبر کم ہیں۔