آزاد کشمیر میں سینکڑوں ایسے ایڈہاک ملازمین احتجاج کررہے ہیں جن کو برسوں سے مختلف حکومتوں نے بھرتی تو کیا لیکن انہیں مستقل کرنے کی کوئی پالیسی مرتب نہیں کی گئی، ان میں سے کئی ملازمین نے دارالحکومت مظفرآباد میں سہیلی سرکار چوک پر گزشتہ 3 روز سے دھرنا دیا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آزاد کشمیر، بجلی سستی ہونے کے باوجود 70 فیصد لوگوں نے بل کیوں نہیں جمع کروائے؟
اس دھرنے میں موجود ایک ایڈھاک ملازم راجہ جیلانی نے وی نیوز کو بتایا کہ آزاد کشمیر میں 2021 میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک ایکٹ منظور کیا تھا جس کے تحت لگ بھگ 5 ہزار ایڈہاک ملازمین کو مستقل کیا گیا تھا، جن میں اسکیل ایک سے 18 تک کے ملازمین شامل تھے۔
جولائی 2021 میں ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی اور اقتدار میں آتے ہی ایکٹ آف پارلیمنٹ کو اسمبلی کے ذریعہ ختم کر کے ان کی حیثیت ایک مرتبہ پھر عارضی کردی گئی، ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جن کی سروس 10 سال سے زیادہ اور عمر 40 سال ان کو بحال کیا جائے گا۔
راجہ جیلانی کے مطابق آزاد کشمیر حکومت کی کابینہ کمیٹی نے سفارشات تیار کی ہیں، جنہیں محکمہ قانون سے ویٹنگ کے بعد اب محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن بھیجا گیا ہے، تاہم اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہورہی ہے، دھرنے میں شریک ملازمین کا مطالبہ ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت میں منظور شدہ ایکٹ بحال کیا جائے تاکہ تمام ملازمیں مستقل ہوسکیں۔
مزید پڑھیں:آزاد کشمیر: وادی نیلم میں سیاحوں کی گاڑی حادثہ کا شکار ہوگئی
احتجاجی ملازمین کا موقف ہے کہ انہوں نےخود اپنے آپ کو سرکاری ملازمتیں نہیں دیں بلکہ مختلف حکومتوں نے ان کو ملازمتیں فراہم کی تھیں، جن میں ایسے ملازم بھی شامل ہیں جو 20 سال سے ملازمت کررہے ہیں۔ ’ان کی نوکریاں ختم کی جائیں گی تو وہ کیا کریں گے۔
دھرنے میں شریک ملازمین کا کہنا ہے کہ روزگار کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے نہ کہ روز گار چھین کر بچوں کو بھوک اور افلاس پر مجبور کردے، ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے احتجاج کررہے ہیں کہ ان کے بچے بھوک اور افلاس کا شکار نہ ہوں جبکہ حکومت الٹا انہی کو ڈرا دھمکا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:آزاد کشمیر: ہیلتھ کارڈ کی فراہمی میں پیشرفت جاری ہے، وزیرخزنہ عبدالماجد
حکومت آزاد کشمیر 4 ہزار سے زائد ملازمیں کو فارغ کرکے اپنے عارضی ملازمین بھرتی کرنے کے لئے اخباروں میں اشتہار بھی جاری کر چکی ہے، حکومت کا موقف ہے کہ ملازمین پبلک سروس کمیشن کے بغیر بھرتی کیے گئے ہیں، خلاف ضابطہ بھرتی شدہ لوگ پبلک سرس کمیشن کے سامنے پیش ہوں۔
دوسری جانب ملازمین کا موقف ہے کہ 15 سے 20 سال تک ملازمت کرنے والے جریدہ اور غیر جریدہ ملازمین، اپنی عمر زیادہ ہونے کے باعث پبلک سروس کمشن کے امتحان کے لیے نااہل ہو چکے ہیں۔