پاکستان کو 2سالہ مدت کے لیے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن منتخب کیا گیا ہے۔ پاکستان کو ممبر منتخب کرنا اس بات کا اعتراف ہے کہ جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینے میں پاکستان کا کردار مثبت ہے۔
ویانا میں آئی اے ای اے کی جنرل کانفرنس کے 68ویں اجلاس میں مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے خطوں سے پاکستان کو اس ماہ شروع ہونے والی مدت کے لیے اتفاق رائے سے منتخب کیا گیا۔ یہ انٹرنیشنل اٹامنک انرجی میں بورڈ آف گورنر کا ممبر بننے کی پاکستان کی 21ویں مدت ہے۔
مزید پڑھیں: IAEA کی یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حوالے سے وارننگ
پاکستان کا انتخاب جوہری توانائی کے پرامن استعمال کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ آئی اے ای اے کی پالیسیوں اور پروگراموں کی تشکیل میں اس کے مثبت کردار کو فروغ دینے کے لیے آئی اے ای اے کے اغراض و مقاصد کے لیے اس کی دیرینہ وابستگی کا اعتراف ہے۔
پاکستان آئی اے ای اے کا بانی رکن ہے اور اس کا ایجنسی کے ساتھ جوہری توانائی کے پرامن استعمال پر دیرینہ اور باہمی طور پر فائدہ مند تعاون رہا ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل اٹامک انرجی کے ریز آف ہوپ اقدام کے تحت اینکر سینٹر فار کینسر کیئر کی میزبانی کرتا ہے اور خوراک اور زراعت، نیوکلیئر سیفٹی اینڈ سیکیورٹی، واٹر ریسورس مینجمنٹ اور جدید نیوکلیئر ٹیکنالوجی ایپلی کیشنز کے شعبوں میں 4تعاون مراکز کی میزبانی کرتا ہے۔
مزید برآں، پاکستان میں کل 3530 میگاواٹ صاف توانائی کی صلاحیت کے ساتھ 6 آپریٹنگ نیوکلیئر پاور پلانٹس ہیں۔ 1200 میگاواٹ کا ایک اور نیوکلیئر پاور پلانٹ بھی زیر تعمیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کے اشتراک سے ایٹمی بجلی گھر کی تعمیر، پاکستانیوں کو کتنا فائدہ ہوگا؟
پاکستان ایجنسی کے تکنیکی تعاون کے پروگرام اور تعاون کے فریم ورک کے ذریعے آئی اے ای اے کے رکن ممالک کے ساتھ جوہری ٹیکنالوجی کے پرامن استعمال میں اپنے تجربے اور مہارت کا اشتراک کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے اس ماہ کے شروع میں پاکستان کو نیوکلیئر سیفٹی کے کنونشن (سی این ایس) کے دسویں جائزہ اجلاس کے لیے بھی صدر منتخب کیا گیا تھا۔