لبنان میں منگل اور بدھ کو سینکڑوں پیجرز اور واکی ٹاکی دھماکوں سے کم از کم 32 افراد ہلاک اور 3 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ان میں سے بیشتر پیچرز حزب اللہ کے زیراستعمال تھے۔ شام میں بھی حزب اللہ کے زیراستعمال پیجرز میں دھماکوں سے متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
پیجر دھماکوں کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ ان دھماکوں میں اسرائیل براہ راست ملوث ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس حکام بھی اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اس نوعیت کے دھماکے اسرائیل کے علاوہ کوئی اور نہیں کرسکتا۔ تاہم، دھماکا خیز مواد سے بھرے ان پیجرز کی تیاری میں فی الوقت 6 ممالک کا نام آرہا ہے جن میں اسرائیل اور ہنگری کے علاوہ تائیوان، بلغاریہ، رومانیہ اور ناروے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیجر پھٹنے کے ہلاکت خیز واقعات: ’اب موبائل فونز بھی نئے جنگی ہتھیار بن چکے؟‘
میڈیا رپورٹس میں پیجر بنانے والی بلغاریہ کی کمپنی ’نورٹا گلوبل لمیٹڈ‘ کا نام بھی آیا ہے، تاہم بلغاریہ نے اس کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ نہ ہی مذکورہ کمپنی اور نہ اس کے نارویجن مالک دھماکا خیز پیجرز کی تیاری یا برآمد میں ملوث ہیں۔
لبنان میں دھماکے سے پھٹنے والے پیجرز پر گولڈ اپولو کےا سٹیکرز موجود ہیں لیکن پیجرز بنانے والی تائیوانی کمپنی گولڈ اپولو کے بانی ہسوشنگ کوانگ کا کہنا ہے کہ لبنان میں دھماکوں سے پھٹنے والی پیجر ڈیوائسز ان کی کمپنی نے نہیں بلکہ ہنگری کی کمپنی BAC نے بنائی ہیں جس کے پاس گولڈ اپولو برانڈ استعمال کرنے کا لائسنس موجود ہے۔
ٹیریسا وو کون ہے اور اس کا ہنگری کی کمپنی سے کیا تعلق ہے؟
گزشتہ روز صحافیوں نے تائیپی میں ہسوشنگ کوانگ سے پیجر دھماکوں سے متعلق اس وقت سوال کیے جب وہ پراسیکیوٹر کے دفتر سے باہر نکل رہے تھے، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جبکہ تائیوانی پراسیکیوٹرز نے بھی تاحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
گولڈ اپولو کے بانی کے جانے کے بعد صحافیوں نے پراسیکیوٹرز کے دفتر سے ایک خاتون کو باہر نکلتے دیکھا جن کا نام ٹیریسا وو ہے اور وہ ’اپولو سسٹمز لمیٹڈ‘ نامی کمپنی کی واحد ملازم ہیں۔ صحافیوں نے جب ان سے پیجرز کے حوالے سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے بھی اس حوالے سے بات کرنے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خونی پیجرز حزب اللہ تک کیسے پہنچے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق، گولڈ اپولو کے مالک ہسوشنگ کوانگ نے رواں ہفتے ذکر کیا تھا کہ ٹیریسا نامی خاتون نے ان کی ہنگری کی کمپنی BAC سے ڈیل کروائی تھی۔ ٹیریسا وو کی کمپنی اپولو سسٹمز لمیٹڈ کا ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ یہ کمپنی ٹیریسا نے رواں برس اپریل میں قائم کی تھی۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ان کی کمپنی اور BAC کا آپس میں کیا تعلق ہے۔
تائیوانی وزیر نے کیا کہا؟
تائیوان کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر تحقیقات کررہی ہے، پولیس نے اپولو گولڈ کمپنی کے دفتر کے متعدد دورے کیے ہیں اور پیجرز دھماکوں سے منسلک حقائق کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پیجرز دھماکوں کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے، امریکی انٹیلی جنس حکام کا دعویٰ
دوسری جانب، تائیوان کے وزیر اقتصادیات نے لبنان میں ہونے والے پیجرز اور واکی ٹاکی دھماکوں کے آلات کی تائیوان میں تیار ہونے کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ پیجرز میں استعمال ہونے والے پارٹس تائیوان میں نہیں بنائے گئے تھے البتہ دیگر معاملات پر تحقیقات جاری ہیں۔ پیجر دھماکوں کے حوالے سے لبنانی مشن برائے اقوام متحدہ نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ دھماکا خیز مواد لبنان پہنچنے سے پہلے آلات میں رکھا گیا تھا۔