پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون کی حکمرانی کی جانب ایک قدم ہے اور اسی لیے یہ حکمرانوں کو قبول نہیں لیکن اگر انہوں نے آئین کی خلاف ورزی کی تو ہم سڑکوں پر آئیں گے اور قوم میری کال کا انتظار کرے۔
یوم تشکر کے موقع پر لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 90 روز میں انتخابات ہونے ہیں اور اس کی تعریف کے لیے آپ کو کوئی بڑا وکیل ہونے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکمران ملک کو بند گلی میں لے کر جارہے ہیں اس لیے میں اپنی قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر یہ آئین سے پیچھے ہٹے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف گئے تو ہم سب سڑکوں پر نکلیں گے اس کے لیے آپ ابھی سے تیاری شروع کردیں کیوں کہ اب اگر انصاف کے لیے نہیں نکلیں گے تو اللہ بھی معاف نہیں کرے گا۔
حق کی خاطر لڑتے ہوئے جان دینے والا شہید ہوتا ہے
عمران خان نے کہا کہ حق کی خاطر لڑتے ہوئے مرنے والا بھی شہید ہوتا ہے جس کا بہت بڑا رتبہ ہے ۔ ہم نے اب بھی اگر ان حکمرانوں کو معاف کردیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی اور ہماری آنے والی نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ ایک عوامی مینڈیٹ سے آنے والی حکومت جب تک آکر ریفارمز نہیں کرے گی تب تک ترقی ممکن نہیں ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن کا نام سن کر حکمرانوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ہونے کے باوجود یہ 30 ضمنی انتخابات ہار گئے اور اب بچنے کے لیے آئین کے خلاف جارہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کہ آج سے ایک سال پہلے میں نے جب انتخابات کا اعلان کیا تو یہ لوگ سپریم کورٹ میں چلے گئے تھے اور تب بھی یہی جج بیٹھے ہوئے تھے ۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ایک سوموٹو پر بننے والا وزیراعظم آج اسی سپریم کورٹ کے نوٹس کو نہیں مانتا اور یہ کہتے ہیں کہ فیصلہ ہمارے حق میں آئے تو ٹھیک ہے اور خلاف آئے تو یہ مہم چلاتے ہیں۔
آج کے حکمرانوں کو سپریم کورٹ کے جج نے سسلین مافیا ٹھیک کہا تھا
عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ایک جج نے ان کو سسلین مافیا بالکل درست کہا تھا کیوں کہ یہ لوگوں کے ضمیر خریدتے ہیں اور رشوت دیتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے ججوں پر حملہ کیا ۔ ہم ایک سال قبل ہونے والے عدالتی فیصلے پر خوش نہیں تھے لیکن کسی جج کو برا بھلا نہیں کہا ۔
عمران خان نے کہا کہ حکمران سپریم کورٹ کو تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں اور پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی تحریک انصاف کو اسٹیبلشمینٹ سے لڑانے کی کوشش ہورہی ہے مگر ان کو سمجھ نہیں کہ 1971 میں بھی ایسے ہی ہوا تھا جس کے نتیجے میں ملک ٹوٹ گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف جو بھی اقدامات کیے جاتے ہیں تو پولیس کہتی ہے کہ یہ سب کچھ نامعلوم افراد کررہے ہیں جبکہ کرمنل ریکارڈ رکھنے والے پولیس افسران کو اوپر لا کر بٹھا دیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب تک ہمارے ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں آتی ہم دنیا کے سامنے ہاتھ پھیلاتے رہیں گے۔
عمران خان نے نوازشریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ علاج کے لیے باہر جانے والا ایک بھگوڑا ابھی تک واپس نہیں آیا اور وہاں بیٹھ کر فیصلے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان کو پاکستان کا کوئی درد نہیں جب بھی کوئی مشکل پڑتی ہے یہ باہر بھاگ جاتے ہیں ۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ اب باہر بیٹھ کر فیصلے کرتے ہیں کہ کون سا فیصلہ ماننا ہے یا نہیں ماننا اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔
بلاول مارشل لا کی باتیں کرتا ہے اس کے نانا کو بھی آمریت میں پھانسی ہوئی
سابق وزیراعظم نے بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کہہ رہا ہے کہ مارشل لا لگ جائے گا تو اس کو سوچنا چاہیے کہ اس کے نانا کو تو پھانسی مارشل لا کی وجہ سے ہی ہوئی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ زرداری اور شریف خاندان کا مقصد اپنی لوٹی گئی دولت بچانا ہے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ نیب اور ایف آئی اے سے غلط کام کروائے جارہے ہیں اور ان کا اپنا سابق چیئرمین نیب ان کے غلط کام کرنے سے مکر گیا۔
عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف کا 16 ارب روپے کا کیس ختم ہوگیا اور یہ آئے ہی اسی لیے تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب سے یہ حکمران آئے ہیں ڈالر بے لگام ہوچکا ہے مگر اس کا نقصان ان کو نہیں کیوں کہ ان کی دولت باہر ڈالروں میں ہی پڑی ہوئی ہے مگر پاکستانی قوم کو اس کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج آٹے کی لائنوں میں لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں اور ہمارے دور میں تو ایسا کبھی نہیں ہوا بلکہ ہم نے کورونا کے وقت میں خواتین کو 14 ،14 ہزار روپے دیے اور اس کا ایک میکنزم بنایا گیا تھا جس سے کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوئی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آج سے ایک سال پہلے آٹا 55 روپے کلو تھا اور آج 155 روپے کلو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج تنخواہ دار طبقے کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے کیوں کہ مہنگائی 36 فیصد تک پہنچ چکی ہے اورلوگوں کو کوئی امید بھی نظر نہیں آرہی۔
بتایا جائے اکتوبر تک الیکشن آگے لے جانے کا کیا فائدہ ہے
عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمینٹ مجھے یہ بتائے کہ اکتوبر تک الیکشن آگے لے جانے ہیں تو روڈ میپ کیا ہے کہ ملکی حالات کو کیسے بہتر کیا جائے گا تب فنڈز کہاں سے آئیں گے اور سیکیورٹی کیسے بہتر ہوگی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب تک انتخابات نہیں ہوں گے حالات بگڑتے جائیں گے کیوں کہ سیاسی استحکام کی وجہ سے سرمایہ کار انویسٹمینٹ کرنا شروع کردیتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ قانون کی حکمرانی سے پاکستان اوپر اٹھے گا اور سب سے پہلے اوورسیز پاکستانی سرمایہ کاری کرنے کے لیے یہاں آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک انویسٹمنٹ نہیں آئے گی تب تک ہم پھنسے ہی رہیں گے اور ایسا کرنے کے لیے ماحول بنانا پڑے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے انتخابات کی تیاری شروع کردی ہے اور جمعرات کے روز سے امیدواروں کے انٹرویوز شروع کرنے لگا ہوں اور 10 روز میں فائنل کردوں گا کیوں کہ ہم انتخابات کے لیے تیار ہیں ۔
یوم تشکر ، 75 سے زائد مقامات پر پی ٹی آئی کے اجتماعات
یاد رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے یوم تشکر منانے کی کال پر پاکستان بھر میں 75 سے زائد مقامات پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے جلسے کیے اور چیئرمین کا خطاب بڑی اسکرینیں لگا کر سنا۔
چیئرمین کی کال پر کوئٹہ میں بھی یوم تشکر منایا گیا اور اس موقع پر رکن بلوچستان اسمبلی مبین خلجی ، باری بڑیچ ، داؤد کاکڑ ، آصف ترین ، محمد رحیم کاکڑ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس موقع پر سپریم کورٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے نعرے بازی بھی کی گئی۔