اڈیالہ جیل میں عمران خان کے خلاف مقدمات کی کوریج کرنے والے صحافی شبیر ڈار کا کہنا ہے کہ عمران خان کی صحت بہترین ہے مگر وہ اپنا کیس ملٹری کورٹس میں جانے کے خدشے سے پریشان ہیں۔
وی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں شبیر ڈار کا کہنا تھا کہ عمران خان کو دیکھ کر نہیں لگتا کہ وہ جیل میں ہیں۔’سچی بات ہے کہ عمران خان کو دیکھیں تو لگتا نہیں کہ وہ جیل میں ہیں‘۔
جیو نیوز سے منسلک صحافی شبیر ڈار کہنا تھا کہ عمران خان نے ان کی عدم موجودگی پر آواز اٹھائی اور ان کی تعریف کی مگر انہوں نے ان کا شکریہ اس لیے نہیں ادا کیا کہ ان پر بانی پی ٹی آئی کی حمایت کا ’ٹیگ‘ نہ لگ جائے۔
’میں نے اگلے دن ملاقات پر عمران خان کو کہا کہ آپ نے میرے لیے آواز اٹھائی تو میں مشکوک ہو گیا ہوں‘۔
شبیر ڈار کا کہنا تھا کہ عمران خان جیل میں دی نیوز اخبار میں میری خبر پڑھتے ہیں کیونکہ وہاں پر انہیں میری خبر مکمل لگتی ہے اسی وجہ سے انہوں نے میری عدم موجودگی پر میرے حق میں آواز بھی اٹھائی تھی۔
شبیر ڈار کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اب بھی مولانا فضل الرحمان پر شک ہے کیونکہ میرے سوال پر عمران خان نے ہاتھ کے اشارے سے کہا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ مولانا فضل الرحمان پر بھروسا کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
بعد میں عمران خان سے صحافیوں نے دوبارہ بھی پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ ’اگر‘ مولانا جمہوریت کا ساتھ دیں تو یہ اچھی بات ہے۔
سینیئر صحافی کے مطابق عمران خان جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد پریشان نظر آتے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ کہیں ان کا کیس ملٹری کورٹس میں نہ لے جایا جائے۔
ایک سوال پر شبیر ڈار کا کہنا تھا کہ جیل میں موجود صحافی کسی کے کہنے پر سوال پوچھتے ہیں نہ ہی صحافیوں کے ٹِکرز کوئی اور بناتا ہے بلکہ صحافی خود ہی مل کر میڈیا کے لیے نیوز ٹکرز بناتے ہیں۔