این اے 97 فیصل آباد، نظرثانی درخواست سماعت کے لیے منظور

پیر 23 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان میں عام انتخابات میں فیصل آباد کے حلقہ 97 دوبارہ گنتی سے متعلق علی گوہر کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ کیس پہلے 2 رکنی بینچ نے سنا تھا لہٰذا ہم اسی بینچ کے سامنے نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی درخواست خارج کردی

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دورانِ سماعت وکیل درخواست گزار شہزاد شوکت سے پوچھا کہ کب تک کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا جائے؟ جس پر شہزاد شوکت نے کہا کہ جمعے کو کیس دوبارہ لگا دیں۔

اس سے قبل جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے مرکزی کیس سنا تھا لہٰذا نظرثانی درخواست کی سماعت بھی یہی بینچ کرے گا۔

واضح رہے کہ 21 اگست کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے حلقہ این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی درخواست خارج کردی تھی۔ جسٹس امین الدین نے کہا تھا کہ ہم دوبارہ گنتی پر پہلے ایک فیصلہ دے چکے ہیں، کیا اس کیس میں بھی ویسے ہی حقائق ہیں؟

وکیل لیگی امیدوار حسن رضا پاشا نے عدالت کو جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ جی اس کیس میں بھی حقائق وہی ہیں، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان بولے کہ آپ کے کیس میں آر او کہہ رہا ہے اسے دوبارہ گنتی کی درخواست ہی نہیں ملی۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا کہ آپ آر او کو دی گئی جو درخواست دکھا رہے ہیں اس پر کوئی تاریخ درج نہیں ہے، کیسے مان لیں آپ نے درخواست 9فروری کو ہی دی تھی۔

جسٹس نعیم اختر افغان کے اہم ریمارکس 

جسٹس نعیم اختر افغان نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ ریکارڈ سے ثابت کریں ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کی درخواست بروقت دی گئی تھی، آپ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر انحصار کررہے ہیں، سپریم کورٹ نے فیصلے میں 2 اصول طے کیے۔

’سپریم کورٹ نے کہا جب دوبارہ گنتی کی درخواست بروقت آئے تو دوبارہ گنتی سے آر او انکار نہیں کرسکتا‘۔

مزید پڑھیں: این اے 97 فیصل آباد: ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا کیس 21 اگست تک ملتوی

انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے دوبارہ گنتی کے لیے دونوں امیدواروں میں ووٹوں کے فرق کو بھی بیان کیا، ریکارڈ سے کہیں بھی ثابت نہیں ہورہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست 9 فروری کو آگئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ جس کاغذ پر انحصار کررہے ہیں اس پر تاریخ بھی درج نہیں، کیا ریٹرننگ افسر نے کسی بھی فورم پر تسلیم کیا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست آئی تھی۔

لیگی رہنما حسن رضا پاشا کے وکیل نے جواب دیا کہ ریٹرننگ افسر جھوٹ بھی تو بول سکتا ہے، جسٹس نعیم اختر بولے کہ ریٹرننگ افسر نے کہا دوبارہ گنتی کی درخواست بعد میں ذہن میں آنے والی سوچ ہے۔

دوران سماعت ڈی جی لا محمد ارشد عدالت میں پیش

جسٹس امین الدین خان نے ڈی جی لا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا ریکارڈ کیا کہتا ہے، ڈی جی لا محمد ارشد بولے کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق 9 فروری کو دوبارہ گنتی کی درخواست نہیں دائر کی گئی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ریکارڈ سے دکھائیں نتائج مرتب ہونے سے پہلے آپ نے آر او کو درخواست دی تھی کہ نہیں، عدالت کو مطمئن نہ کرسکنے پر این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی درخواست کو خارج کردیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp