پاکستان ریلویز اخراجات میں کمی اور مسافر و مال بردار ٹرینوں کے کمرشل آپریشن اور مال بردار مارکیٹ کی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ٹرینز کےآپریشن کا بہتر تناسب حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی سے مری تک، گلاس ٹرین پراجیکٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق ریلوے کے ایک افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس وقت پاکستان ریلویز ملک بھر میں مختلف روٹس پر روزانہ 98 مسافر ریل گاڑیاں چلا ر ہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نفع یا نقصان کی اصطلاح کا تعلق ادارہ کی کارپوریٹ پوزیشن سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریل روڈ کے منافع کا تعین آپریٹنگ تناسب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ 100 فیصد سے کم چلنے والا کوئی بھی ریلوے نیٹ ورک مالی طور پر قابل عمل سمجھا جاتا ہے اور پاکستان ریلویز مالی سال 2023-24 کے لیے تقریباً 98 فیصد کا آپریٹنگ تناسب حاصل کرنے میں کامیاب ر ہی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ریلویز نے اخراجات میں کمی کی ہے کیونکہ وہ اپنی 57 فیصد مسافر ٹرینیں عوامی خدمات کی ذمہ داریوں(پی ایس او) کے تحت چلا رہی ہے تاکہ دور دراز علاقوں کے عوام کی نقل و حمل کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے جس کی وجہ سے ادارے کو ایسی تمام ٹرینوں کی آپریٹنگ لاگت برداشت کرنی پڑتی ہے۔
کیا پاکستان ریلوے کو خسارے والا ادارہ کہا جاسکتا ہے؟
افسر نے کہا کہ پاکستان ریلویز کا دور دراز اور سماجی طور پر پسماندہ علاقوں میں عوامی خدمات فراہم کرنے کا کردار اور سبسڈیز کے بغیر اس طرح کی خدمات اس کی مالی صورتحال پر اثر انداز ہوتی ہے۔
مزید پڑھیے: ریلوے کے گیٹ کیپر نے جان خطرے میں ڈال کر ٹرین کو بڑے حادثے سے بچا لیا
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف 3 بڑے اخراجات بشمول ریگولر تنخواہ، پینشن اور آپریشنل فیول کی کل اخراجات کا تقریباً 89 فیصد ہے اور اس کے کل بجٹ کا صرف 11 فیصد یوٹیلٹیز، مرمت اور دیکھ بھال کے لیے باقی رہ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز، وفاقی حکومت کے تنخواہ اور پینشن کے ڈھانچے کی پیروی کرنے کا پابند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پینشن تیزی سے نمو کے ساتھ ایک بنیادی چیلنج ہے جس نے اس کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 14سال میں پاکستان ریلوے کے مسافروں کی تعداد میں کتنی کمی واقع ہوئی؟
ان کا کہنا تھا کہ سوائے پینشن کے جو وفاقی حکومت کی سالانہ گرانٹ کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے پاکستان ریلویز اپنے تمام آپریٹنگ اخراجات بشمول تنخواہ، فیول اپنے محصولات سے برداشت کر رہا ہے لہٰذا پاکستان ریلویز کو خسارے میں جانے والا ادارہ نہیں کہا جا سکتا۔