وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آج نیویارک پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فیکٹ چیک: عمران خان نے آرمی چیف کے دورہ امریکا پر احتجاج سے متعلق کیا ہدایت دی تھی؟
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیرِ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت خالد مقبول صدیقی اور معاونِ خصوصی طارق فاطمی وزیرِ اعظم کے ہمراہ ہوں گے۔
وزیر اعظم اپنے دورے کے دوران اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم پائیدار ترقی کے اہداف سے متعلقہ SDG Moment 2024، سلامتی کونسل کی Leadership for Peace کے عنوان سے ہائی لیول اوپن ڈیبیٹ اور بڑھتی ہوئی سطح سمندر سے ممکنہ خطرات پر اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت اور گفتگو کریں گے۔
وزیر اعظم نیویارک میں امریکا پاکستان بزنس کونسل اور پاکستانی بینکرز کے ساتھ ملاقات بھی کریں گے اور ان کو حکومت کی کاروبار و سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے آگاہ کریں گے۔
وزیر اعظم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، جنرل اسمبلی کے صدر فیلیمون یانگ (Philemon Yang) یورپیئن کمیشن کی صدر ارسلا وون ڈر لیئن (Ursula von der Leyen) سے ملاقاتوں کے ساتھ ساتھ گیٹس فاؤنڈیشن کے بانی بِل گیٹس، عالمی بینک کے صدر اجے بانگا اور عالمی مالیاتی فنڈ کی مینیجنگ ڈائیریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے بھی ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیے: آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران چین کا مسلسل تعاون قابل تحسین ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم فلسطین کے صدر محمود عباس سے خصوصی ملاقات کریں گے جس میں فلسطین میں جاری صہیونی ظلم و جبر کو روکنے اور عالمی برادری کو اس زمرے میں اقدامات کو تیز کرنے کے لیے آمادہ کرنے کے حوالے سے مشاورت ہوگی۔
وزیرِ اعظم دوست ممالک کے سربراہاں سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے، برونائی دار اسلام کے سلطان حسن البلقیہ کہ جانب سے برونائی کے اقوام متحدہ میں رکنیت کے 40 سال مکمل ہونے پر دیے جانے والے ظہرانے اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کی جانب سے بنگلہ دیش کی اقوامِ متحدہ کی رکنیت کے 50 برس مکمل ہونے پر دیے جانے والے عشائیے میں بھی شرکت کریں گے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملکر اسٹریٹیجک تعاون کے فروغ اور سی پیک کی تکمیل کا خواہاں ہوں، چینی صدر
وزیر اعظم اپنے دورہ امریکا میں عالمی رہنماؤں کے سامنے موسمیاتی تبدیلی کے خطرے سے دوچار ممالک کے مسائل، پاکستان کی خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قربانیوں، عالمی معاشی نظام و مقروض ممالک کے مسائل، کشمیر میں بھارتی غیر قانونی قبضے و ظلم و جبر اور اسرائیل کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کی جاری نسل کشی کے حوالے سے آواز بھی اٹھائیں گے۔