سری لنکن صدر ڈسانائیکے کا پہلا اعلان، ہرینی امراسوریا وزیر اعظم نامزد

منگل 24 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سری لنکا کے نئے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے کالج کی پروفیسر اور پہلی بار ممبر پارلیمنٹ بننے والی ہریانی امراسوریا کو ملک کا نیا وزیر اعظم نامزد کردیا ہے۔

مارکسی نظریہ رکھنے والے 55 سالہ ڈاسانائیکے، جو ہفتے کے روز ہونے والے انتخابات میں صدر منتخب ہوئے تھے، کو اپنی کابینہ کے باقی ارکان کا بھی انتخاب کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا کے صدارتی انتخابات مکمل، انورا کمارا ڈسانائیکے فاتح قرار

ایڈنبرا یونیورسٹی سے سوشل اینتھروپولوجی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے والی 54 سالہ امراسوریا 2020 میں ڈاسا نائیکے کے این پی پی اتحاد کے تحت رکن پارلیمنٹ بنی ہیں اور خارجہ امور، تعلیم اور میڈیا کا قلمدان بھی سنبھالیں گی۔

1960 میں دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم سریماوو بندرانائیکے اور ان کی بیٹی چندریکا بندرنائیکے کمارا ٹنگا کے بعد امارا سوریا سری لنکا کی تیسری خاتون وزیر اعظم ہیں۔

مزید پڑھیں:سری لنکا نے دنیا کا طویل ترین ڈاک ٹکٹ جاری کر دیا

ڈسانائیکے نے نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) اتحاد کے امیدوار کے طور پر انتخاب لڑا، جس میں ان کی جنتا ومکھتی پیرمونا (جے وی پی) پارٹی بھی شامل ہے جو روایتی طور پر تحفظ پسندی اور مارکسی معاشی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے۔

انورا کمارا ڈاسا نائیکے کو اب ان کی نئی کابینہ کے ساتھ حکومت قائم کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی ہے کہ انورا کمارا ڈاسا نائیکے پارلیمنٹ تحلیل کر دیں گے اور قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان کریں گے کیونکہ ان کی پارٹی کے پاس موجودہ ایوان میں 225 میں سے صرف 3 نشستیں ہیں۔

ادھر سری لنکا میں ٹیکسز میں کمی کے ارادے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے 2.9 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی شرائط پر نظر ثانی کرنے کی خواہش نے سرمایہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، جنہیں خدشہ ہے کہ اس سے 25 ارب ڈالر کے اہم قرضوں کی تنظیم نو میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

انورا کمارا ڈسانائیکے کے حلف لینے سے ٹھیک پہلے وزیر اعظم دنیش گناوردھنے نے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد کابینہ کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp