پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں سخت مالی بحران کا شکار

جمعرات 6 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی متعدد کمپنیاں سخت مالی بحران کا شکار ہیں۔ حال ہی میں سوزوکی کمپنی کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوزوکی گاڑیوں ( تمام ماڈلز اور ویریئنٹس ) کی بکنگ اور مختص ادائیگی (بشمول انفرادی، کارپوریٹ، بینکوں کی لیزنگ/ فنانسنگ کی ادائیگیاں) عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔

انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ اور پاک سوزوکی موٹر کمپنی سمیت دیگر گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں بھی پاکستان کی معاشی مشکلات کی وجہ سے گزشتہ 3سہ ماہیوں سے پیداوار روکنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔

ملک کے موجودہ معاشی بحران اور لیٹر آف کریڈٹ کھولنے پر پابندی کے پیش نظر سوزوکی کمپنی نے  پروڈکشن پلانٹ عارضی طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سوزوکی کمپنی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق’’ انوینٹری کی سطح کی کمی کی وجہ سے کمپنی کی انتظامیہ نے اپنے موٹرسائیکل پلانٹ کی بندش کی مدت 15 اپریل 2023 تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ آٹوموبائل پلانٹ 7 اور 14 اپریل 2023 کو بھی بند رہے گا۔

سوزوکی موٹرز کے ترجمان شفیق اے شیخ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ قدم  اٹھانے کی نوبت اس لیے پیش آئی کیونکہ ملک میں اقتصادی عدم استحکام کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔  آٹو پارٹس کی درآمدات پر پابندی لگا دی گئی ہے، آٹوپارٹس کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ ’درآمدی پابندیوں، کرنسی کی قدر میں کمی اور غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے تمام سیلز آپریشنز عارضی طور پر معطل ہیں، امید ہے کہ چند دنوں کے بعد اس صورتحال کو متوازن کر لیا جائے گا اور بکنگ کا عمل دوبارہ بحال ہوجائے گا‘

ایک سوال پر ترجمان شفیق اے شیخ کا کہنا تھا ’پاک سوزوکی پلانٹ اکثر درآمدات پر پابندیوں کے باعث بند رہتا ہے، طویل عرصے سے کوئی پیداوار اور فروخت نہیں ہوئی جس کے باعث  پاک سوزوکی پہلے ہی چند مہینوں سے اربوں روپے کے بھاری خسارے میں ہے۔  یہ ہر ایک کے لیے بہت نازک وقت ہے، پاک سوزوکی کے لیے بھی۔ ابھی تک کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ پابندیاں اورعدم استحکام کب تک جاری رہے گا‘۔

انھوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ ہائی ڈیمریج چارجز، افراط زر، مہنگائی کی بڑھتی ہوئی شرح ، معاشی عدم استحکام، بین الاقوامی، قومی اور مقامی خام مال اور لوازمات کی قیمتوں میں اضافہ، فاریکس کی ابتر صورتحال، ایل سی کا نہ کھلنا ، یہ سب چیزیں ہمیں بہت زیادہ نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اس صورتحال نے پاک سوزوکی کے لیے موجودہ فروخت کی قیمتوں کو برقرار رکھنا بہت مشکل بنا دیا ہے‘

شفیق اے شیخ نے گاڑیوں کی قیمتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانا مجبوری ہے۔ اور آٹو انڈسٹری اس نازک صورتحال کو انتہائی ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے جی او پی سے مدد اور تعاون کی پر زور اپیل کر رہی ہے۔

راولپنڈی سوزوکی موٹرز کے سلیز اسسٹنٹ مینیجر عامرشبیر نے’وی نیوز‘ کو بتایا ’ اس وقت تمام کمپنیاں ہی خسارے میں جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آلٹو کی کافی ڈیمانڈ ہے اوراس کے پارٹس امپورٹ نہیں ہورہے کیونکہ ڈالر کا ریٹ بہت زیادہ ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ  اب حکومت نے گاڑیوں کے پارٹس کی درآمدات کے لیے بننے والے لیٹر آف کریڈٹ پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ جس کے باعث آٹو کمپنیاں کچھ کسٹمرز کو گاڑیاں نہیں دے پا رہی ہیں۔ اور انہوں نے نئے آرڈرز کی بکنگ بند کردی ہے۔ جس کی وجہ سے کافی زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔‘

انھوں نے ایک اور سوال پر یہ بھی بتایا ’کمپنی کی پالیسی ہے کہ اگر کسٹمر کو بروقت گاڑی کی فراہمی یقینی نہ بنائی جا سکے تو وہ اپنی رقم لے سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اس سے کمپنی کو نقصان ہوتا ہے‘

38 سالہ وقاص احمد سافٹ وئیر انجینئر ہیں، نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے 29 جون 2022 کو کار بک کروائی تھی۔ 9 ماہ کے بعد، جب گاڑی ملنے کا وقت آیا تو کمپنی کی جانب سے یہ بیان سامنے آگیا ہے۔

وقاص احمد کہتے ہیں کہ میں نے 20 لاکھ روپے ادا کئے ہیں، اس سے بہتر تھا کہ میں یہ پیسے کسی اور چیز میں انویسٹ کر دیتا تا کہ مجھے اس سے کوئی منافع بھی ملتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک تو ملک میں مہنگائی کی کوئی حد نہیں ہے، اوپر سے کمپنیوں کے یہ رویے! اس میں ہمارا کیا قصور ہے، ہم تو ادائیگی کر چکے ہیں۔ سیلزمین سے بات کرو تو وہ بات کرنے کو بھی تیار نہیں ہے‘۔

سوزوکی کمپنی کے ایک 27 سالہ سیلز مین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا’ کمپنی کے حالیہ بیان کی وجہ سے سب ہی پریشان ہیں۔ جن لوگوں کو گاڑیاں ملنے کا وقت قریب تھا، انہیں فی الحال گاڑیاں نہیں دی جا سکیں کیونکہ ملکی حالات بہت برے چل رہے ہیں۔ امپورٹ پر پابندیوں کی وجہ سے آٹو پارٹس ہی دستیاب نہیں ہیں۔ اب کسٹمر تو یہ بات سننے کو تیار نہیں ہیں، وہ ہمیں باتیں سنا رہے ہیں لیکن اس میں ہماری بھی تو غلطی نہیں ہے‘

’سلیز مین کے علم میں تو یہ بات نہیں تھی کہ کمپنی ایسا کوئی فیصلہ کرے گی، کمپنی کی مستقبل میں بھی بکنگ نہ کرنے کے اعلان سے تمام  سیلز مین پریشان ہیں۔ ہمارا تو سارا انحصار ہی سیلز پر ہوتا ہے، جن کسٹمرز نے بکنگ کروائی ہوئی تھی، وہ کافی زیادہ غصے میں ہیں، بار بار کالز کرتے ہیں۔ ہماری سمجھ سے بالاترہے کہ انہیں کیسے تسلی دی جائے، ہمارے بس میں بھی کچھ نہیں ہے۔ اور نہ ہی ہمارے علم میں ایسا کچھ ہے کہ دوبارہ بکنگ کا عمل کب شروع ہوگا اور انتظار کرنے والے کسٹمرز کو کب گاڑیاں دی جا سکیں گی؟‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp