ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی ) نے پاکستانی معیشت کے مثبت سمت بڑھنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے، جب کہ منظم مانیٹری پالیسی رواں مالی سال میں افراط زر کو تقریباً 15 فیصد تک برقرار رکھ سکتی ہے۔ اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام کے نفاذ سے نجی سرمایہ کاری کو بھی مدد ملنے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے 32 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دیدی
بدھ کو ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے جاری کردہ آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کی اقتصادی شرح نمو 2.4 فیصد تک رہی ہے جس کے رواں مالی سال میں 2.8 فیصد تک پہنچنے کے قومی امکانات ہیں ۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے ستمبر 2024 کے ایشین ڈیولپمنٹ آؤٹ لک کے مطابق پاکستان کی معاشی بحالی کو زرعی آمدنی میں اضافے اور ترسیلات زر سے زیادہ گھریلو کھپت کی وجہ سے مدد ملی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے معاشی اصلاحاتی پروگرام پر عمل پیرا ہونا میکرو اکنامک استحکام کو مضبوط بنانے اور شرح نمو کی مسلسل بحالی کے لیے اہم ہوگا، حالانکہ منفی خطرات بدستور موجود ہیں۔
مزید پڑھیں:ایشیائی ترقیاتی بینک، پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 72کروڑ ڈالرز دے گا
پاکستان کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر یونگ یی نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے معاشی امکانات معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی اور بیرونی بفرز کی تشکیل نو کے لیے پالیسی اصلاحات کے مستقل نفاذ سے منسلک ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ’ معیشت کو مزید مستحکم کرنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ پاکستان سماجی اخراجات اور تحفظ کو وسعت دے، سرکاری اداروں مالی نقصانات کو کم کرے اور نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کی حوصلہ افزائی کے لیے کاروباری ماحول کو مزید بہتر بنائے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا کہ رواں مالی سال میں اقتصادی ایڈجسٹمنٹ پروگرام کے نفاذ سے نجی سرمایہ کاری کو مدد ملنے کی توقع ہے جس کے لیے زیادہ سازگار میکرو اکنامک حالات درکار ہوں گے جس میں زرمبادلہ تک آسان رسائی بھی شامل ہے جس سے مینوفیکچرنگ اور خدمات کو بھی فائدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی: ایشیائی بینک کا پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا عزم
ایشیائی ترقیاتی بینک نے افراط زر میں کمی کو بھی معیشت کے لیے نقصاندہ قرار دیا اور کہا کہ ملک زرعی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک منظم مانیٹری پالیسی افراط زر کو تقریباً 15 فیصد تک برقرار رکھ سکتی ہے۔