آڈیو لیکس مقدمہ پر کارروائی مستقبل میں کیوں ضروری ہے؟

بدھ 25 ستمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

23 ستمبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس مقدمے کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔ بینچ کے سربراہ جسٹس منصور علی شاہ جبکہ جسٹس یحیٰی آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کے رکن ہوں گے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے اس مقدمے کی سماعت کے لیے بینچ تو تشکیل دے دیا لیکن تاریخ مقرر نہیں کی۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئندہ ہفتے یہ مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں آڈیو لیکس کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیمبر میں سماعت کی حکومتی استدعا مسترد کردی

آڈیو لیکس مقدمہ کن شخصیات کے بارے میں ہے؟

گزشتہ برس کچھ اہم سیاسی اور عدالتی شخصیات کی آڈیوز منظر عام پر آئیں جن میں مقدمات کو مخصوص بینچوں کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کرنے بارے بات کی جا رہی تھی۔

اس کمیشن کو ایک آڈیو کی تحقیقات کرنا تھیں جس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی مبینہ طور پر کسی وکیل سے سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کے بارے میں بات کررہے تھے اور مخصوص مقدمات کو مخصوص بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیے جانے کی بات چل رہی تھی۔

دوسری آڈیو میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار مبینہ طور پر سینیئر وکیل خواجہ طارق رحیم کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے 9 مئی مقدمے میں گرفتاری اور اس کی مخصوص بینچ میں سماعت اور نتائج پر گفتگو کررہے تھے۔

اسی طرح تیسری آڈیو مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس اور خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک گفتگو کے بارے میں تھی۔ اس کے علاوہ ایک آڈیو مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب اور ان کے دوست ابوذر کے درمیان تھی جس میں وہ اپنے والد کے سیاسی کردار کے بارے میں بات کررہے ہیں۔

آڈیو لیکس کمیشن ایک سال سے غیر فعال

ان آڈیو لیکس کی جانچ کے لیے وفاقی حکومت نے گزشتہ برس مئی میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں ایک عدالتی کمیشن قائم کیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عامر فاروق اس کمیشن کے اراکین تھے۔ اس کمیشن نے 22 مئی 2023 کو کارروائی کا آغاز کیا لیکن اس وقت کے چیف جسٹس، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں ایک بینچ نے 26 مئی 2023 کو اس کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع جاری کر دیا جو تاحال قائم ہے۔

گزشتہ ماہ 21 اگست کو سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ایک تحریری حکمنامے کے ذریعے افسوس کا اظہار کیاکہ سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع کے اجرا کے بعد اسے دوبارہ سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا۔

طے ہونا چاہیے کہ یہ آڈیو کون ریکارڈ اور کون لیک کرتا ہے، حسن رضا پاشا

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل حسن رضا پاشا نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آڈیو لیکس کمیشن کو پھر سے فعال کیا جانا چاہیے جو اس بات کا تعین کرے کہ یہ آڈیوز کون ریکارڈ اور کون لیک کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ مستقبل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ ایک جج ان آڈیو لیکس کی وجہ سے چلا گیا۔ اس بات کا تعین ہونا انتہائی ضروری ہے کہ اس طرح کی آڈیوز کی قانونی اہمیت کیا ہے۔

آڈیو لیکس مقدمہ اب غیر متعلق ہو چکا ہے، عمران شفیق

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آڈیو لیکس مقدمہ جس جج کے بارے میں تھا وہ سپریم کورٹ سے جا چکے ہیں اور اب اس مقدمے اور وفاقی حکومت کے قائم کردہ آڈیو لیکس کمیشن کی افادیت ختم ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جن ججز کا نام آڈیو لیکس میں ہے انہیں بینچ سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، خواجہ آصف

انہوں نے کہاکہ اب صرف ایک چیز دیکھی جا سکتی ہے کہ اگر تو ان آڈیوز میں کسی زیرالتوا مقدمے کے بارے میں کوئی بات کی جارہی ہے تو پھر جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp