نیوزی لینڈ کے قریب گہرے پانیوں میں بھوت شارک کی ایک نئی قسم دریافت ہوئی ہے جس کی خصوصیت غیر معمولی طور پر لمبی ناک اور کوڑے جیسی انتہائی لمبی دم ہے۔ ابتدائی طور پر نیوزی لینڈ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار واٹر اینڈ ایٹموسفیئر ریسرچ (نیوا) کے سائنس دانوں کا خیال تھا کہ یہ مخلوق موجودہ عالمی نسل کا حصہ ہے۔ تاہم، مزید تجزیے سے پتا چلا کہ یہ جینیاتی طور پر مختلف قسم ہے۔
نئی شناخت کی جانے والی آسٹریلین باریک اور لمبی ناک والی اسپوک فش نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے پانیوں میں پائی جاتی ہے۔ گھوسٹ شارک ، جسے چیمیرا یا اسپوک فش بھی کہا جاتا ہے، شارک اور ریز سے متعلق کارٹیلاجینس مچھلیوں کا ایک نایاب گروپ ہے۔
جلد ہموار ، باریک سوئی جیسی لمبی ناک اور بڑے دانتوں اور بڑے پیکٹورل پنوں کی وجہ سے ان مچھلیوں کو بعض اوقات سمندر کی تتلیاں بھی کہا جاتا ہے کیونکہ وہ پانی میں تیرتی ہوئی انتہائی خوبصورت لگتی ہیں۔ بنیادی طور پر جھینگے اور مولسک جیسی یہ پراسرار سمندری مخلوق عام طور پر 2،600 میٹر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے، ان کی حیاتیات یا ممکنہ خطرات کے بارے میں بہت کم معلوم ہے۔
اس دریافت میں اہم کردار ادا کرنے والے نیوا کے ماہی گیری کے سائنسدان ڈاکٹر برٹ فنوچی کا کہنا ہے کہ ‘گھوسٹ شارک کا بہت کم مطالعہ کیا گیا ہے ۔ ’چیمیرا فطرت میں کافی خفیہ مخلوق پائی گئی ہیں ‘- انہیں گہرے سمندر میں تلاش کرنا مشکل ہوسکتا ہے اور جب تحقیق کی بات آتی ہے تو وہ عام طور پر اتنی توجہ حاصل نہیں کرتیں جتنی شارک کرتی ہیں۔
نیوزی لینڈ کے ساحل سے تقریباً 750 کلومیٹر مشرق میں واقع چیتھم رائز میں یہ نئی نسل دریافت ہوئی ہے۔ اس کی سب سے نمایاں خصوصیت اس کی انتہائی لمبی ناک ہے، جو اس کے جسم کی لمبائی کا نصف بنتی ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس ناک کو شکار کرنے میں مدد لیتی ہے۔
مچھلی کی یہ نسل، ایک میٹر تک لمبی ہو سکتی ہے، چاکلیٹ بھوری جلد، بڑی دودھیا آنکھیں اور ایک سرٹیڈ ڈورسل پن کی حامل ہوتی ہے۔
عالمی سطح پر گھوسٹ شارک کی تقریبا 55 اقسام کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے تقریبا 12 نیوزی لینڈ اور جنوبی بحرالکاہل میں پائی جاتی ہیں۔ اگرچہ ٹیم کو ابتدائی طور پر شبہ تھا کہ انہوں نے اس کی مورفولوجی کی بنیاد پر ایک نئی نسل کا انکشاف کیا ہے، لیکن فرق کی تصدیق کے لیے جینیاتی جانچ کی ضرورت ہے۔