امریکا کی جانب سے ایک طرف مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور دوسری طرف غزہ اور لبنان میں ظلم و بربریت جاری رکھنے کے لیے اپنے اتحادی اسرائیل کے لیے فوجی امداد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، اسرائیلی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے اپنی فوجی مہم جوئی کو جاری رکھنے کے لیے امریکا سے مزید 8.7 ارب ڈالر کا امدادی پیکیج حاصل کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی تجویز مسترد، اسرائیلی وزیراعظم کا پوری قوت سے لڑائی جاری رکھنے کا حکم
اس پیکیج میں 3.5 ارب ڈالر دوران جنگ ہتھیاروں اور دیگر سامان کی خریداری کے لیے ہیں جو پہلے ہی موصول ہوچکے ہیں جبکہ 5.2 ارب ڈالر فضائی دفاعی نظام کے لیے مختص کیے گئے ہیں جن میں آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم، ڈیوڈز سلنگ اور ایک جدید لیزر سسٹم شامل ہے۔
اسرائیل کو فراہم کی گئی 8.7 ارب ڈالر کی یہ فوجی امداد اس 14.3 ارب ڈالر پر مشتمل پیکیج کا حصہ ہے جس کا اعلان امریکا کی جانب سے رواں برس اپریل میں اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی کے لیے کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی سینیٹ نے اسرائیل کو مزید 26.6 بلین ڈالر کی فوجی امداد کی منظوری دیدی
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے کے لیے فوجی امداد فراہم کرتا رہے گا، امریکا شروع سے اسرائیل کی مدد کررہا ہے اور اسے وہ تمام ضروری چیزیں فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے جس سے وہ اپنے خود مختار علاقے کی حفاظت کرسکے، امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ مستقبل میں آئے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے لبنان میں جنگ بندی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے فوج کو حزب اللہ کے خلاف پوری قوت سے جنگ جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ گزشتہ روز امریکا، فرانس اور دیگر اتحادی ممالک نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔