لاہور ہائی کورٹ نے رہائش کے علاوہ اضافی پلاٹوں پر ٹیکس کا نفاذ کالعدم قرار دے دیا۔
عدالت کے سنگل بنچ نے محمد عثمان گل سمیت دیگرز کی درخواستوں پر سماعت کی جن کی جانب سے محمد محسن ورک ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا پیش ہوئے۔
محمد محسن ورک ایڈوکیٹ سمیت دیگر وکلانے وفاقی و پنجاب حکومت سمیت دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اضافی پلاٹوں انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن سیون ای کے تحت ٹیکس لگانا صوبوں کا اختیار ہے جبکہ وفاقی حکومت کا انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن سیون ای کے تحت ٹیکس لگانا خلاف آئین ہے۔
درخواست گزاروں کی جانب سے استدعا کی گئی کہ اضافی پلاٹوں پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن سات ای کو خلاف آئین قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔
وفاقی حکومت کے وکلانے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن سات ای کے تحت لگایا ٹیکس قانون کے مطابق ہے۔
درخواست گزاروں نے سنہ 2022 میں اضافی پلاٹوں پر ٹیکس کے نفاذ کی انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن7 ای کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت نے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف1200 سے زائد درخواستیں منظور کرلیں۔













