رہنما تحریک انصاف شیرافضل مروت نے کہا کہ ہم نے حتمی طور پر ڈی چوک پر ہی آنا تھا، اب عمران خان نے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی ہے، یہ احتجاج ہماری جہدوجہد کا کلائمیکس ہوگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شیرافضل مروت نے کہا کہ اب پی ٹی آئی کا احتجاج حتمی انجام کو جائے گا، اب یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ زبردستی لوگوں کو احتجاج سے روکیں، ابھی تک ہمارا احتجاج قدرے نرم تھا لیکن جوں جوں حکومت کا جبر بڑھتا جائے گا اسی طرح ہمارا جوابی ردعمل بھی سخت ہوتا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا 4 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کا اعلان
شیر افضل مروت نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے جو بیانات دیے ہیں وہ عوام ردعمل تھا، خیبرپختونخوا میں محسوس کیا جارہا ہے کہ پنجاب میں پولیس نے عوام کے ساتھ زیادتی کی، ہر تین کلومیٹر کے بعد خواہ مخواہ شیلنگ کرنا کہاں کا انصاف ہے۔
ماضی میں چین کے صدر جب پاکستان آرہے تھے تو عمران خان نے احتجاج کی کال دی تھی، اس ہفتے تو دو غیرملکی وزرائے اعظم پاکستان آرہے ہیں تو عمران خان نے سوچ سمجھ کر احتجاج کی کال دی ہوگی؟ اس سوال کے جواب میں شیر افضل مروت نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ عمران خان کو اس بارے میں آگاہ کیا گیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت کو کورونا ہوگیا، آئیسولیشن میں چلے گئے
انہوں نے کہا کہ اب لوگوں کا صبر ختم ہوتا جارہا ہے، پولیس اور ریاستی اداروں اور لاٹھی سرکار کی لوگوں پر زور و زبردستی 2 سال سے لامتناعی ہوگئی ہے، لوگوں نے تو ایک دفعہ بھی اس پر ردعمل نہیں دیا ہے، عوام کو رد عمل دینے کا حق ہے۔
کیا عمران خان نے بیرسٹر گوہر کو بزدل کہا اور انہیں پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی بات کی؟ اس سوال کے جواب میں شیرافضل مروت نے کہا کہ پارٹی قیادت کا میرے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے، بیرسٹرگوہر نے بیمار پرسی کے لیے کال کی تھی لیکن راولپنڈی احتجاج کے حوالے سے مجھ سے کچھ نہیں کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ بیماری کی وجہ سے 10 کلو وزن کھو چکے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ کل ہی اٹھ کر عمران خان کی آواز پر لبیک کہیں، امید ہے کہ 4 اکتوبر تک میری صحت ٹھیک ہوگی، پارٹی کی عین ضرورت کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں پی ٹی آئی کا احتجاج، دن بھر لیاقت باغ میں کیا ہوتا رہا؟
شیرافضل مروت نے کہا کہ پارٹی میں بدانتظامی ہے اور کوئی آرگنائزیشن نہیں ہے، جس طرح احتجاج ہوتا ہے اور اس کے لیے لوگوں کو فرائض تفویض کیے جاتے ہیں، ہمارے پاس لاکھوں، کروڑوں کی تعداد میں عوام ہیں،انہیں کس طرح اکٹھا کرکے مین پوائنٹ کی جانب لے جانا ہے اور پولیس کی اسٹریٹجی کو کس طرح کاؤنٹر کرنا ہے، یہ چیزیں راولپنڈی احتجاج میں ںظر نہیں آئیں، احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب عمران خان نے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی ہے، میرے خیال میں ہم نے حتمی طور پر آخر میں ڈی چوک پر ہی آنا تھا، عمران خان اب سمجھ چکے ہیں کہ ہمیں ڈی چوک پر اب بیٹھنا چاہیے، ڈی چوک پر احتجاج ہمارا حتمی کلائمیکس ہوگا۔