وزارت خزانہ نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے مہنگا کمرشل قرض نہ لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اب آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے بعد زیادہ شرح سود پر قرض نہیں لیا جائے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق 11 فیصد شرح سود پر پرنسپل ایگریمنٹ ہوا تھا۔ اب رقم حاصل نہیں کی جائے گی۔ 60 کروڑ ڈالر کا معاہدہ
ذرائع کے مطابق فنانسگ گیپ کا تخمینہ پورا کرنے کے لیے تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی وزیر خزانہ کو مہنگا قرض حاصل کرنے سے منع کیا ہے۔ فنانسنگ گیپ کی صورت میں دیگر ذرائع سے کم شرح سود پر قرض حاصل کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے مہنگی شرح سود پر کبھی قرض حاصل نہیں کیا گیا تھا۔ آئی ایم ایف سے جب بات کی گئی تو آئی ایم ایف نے کہا کہ کوئی ایسی شرط عائد نہیں کی گئی کہ اتنا مہنگا قرض حاصل کیا جائے۔ پاکستان نے اسلامی ترقیاتی بینک اور آئی ٹی ایف سی سے بھی تقریباً 70 کروڑ ڈالر کے معاہدے کیے ہوئے ہیں جو پاکستان رواں مالی سال کے دوران لے گا۔ پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی یقین دہانی سعودی عرب کی جانب سے بھی کرائی گئی ہے۔
دوسری طرف گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ایکسچینج مارکیٹ میں استحکام آچکا ہے، ایکسچینج مارکیٹ اب اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے اور روپیہ بھی مستحکم ہورہا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں بینکنگ کا شعبہ بہتری کی جانب گامزن ہے، عالمی معیشت دن بدن تبدیل ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکج کی پہلی قسط کتنی ملے گی؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا
انہوں نے کہا کہ حکومت کی فنانس کی ضروریات کم ہوئی ہیں، حکومت کے پاس بہت لیکویڈیٹی دستیاب ہے جس کے نتیجے میں حکومت نے ’بائے بیک‘ کا عمل شروع کیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مارکیٹ پر اس عمل کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے، قرض کے حجم میں کمی ہوگی، اس کے علاوہ مارکیٹ کی دیگر سرگرمیاں بھی مزید بہتر ہوجائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، صوبے ذمہ داری نبھائیں اور مہنگائی کنٹرول کریں، وزیرخزانہ
انہوں نے کہا کہ اس عمل کے ملکی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ جب یہاں سے فنڈز ریلیز کیے جائیں گے تو بینک ان فنڈز کو نجی شعبے کو قرض دینے کے لیے استعمال کرسکیں گے۔