سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے اپنی نجی حمایت کو عوامی سطح پر ظاہر کریں۔
یہ بیان ان کی جانب سے اس وقت سامنے آیا جب انہوں نے فنانشل ٹائمز کے لیے ایک مضمون لکھا جس میں فلسطین کے حق میں عالمی حمایت کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہی مسئلے کا واحد حل ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
فلسطینی ریاست کی عوامی حمایت کی اپیل
شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنی تحریر میں لکھا کہ جو اقوام ذاتی طور پر آزاد فلسطینی ریاست کے لیے رضامندی ظاہر کرچکی ہیں، میں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اس اہم قدم کو عوامی سطح پر اٹھائیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تاریخ کی درست جانب کھڑے ہوں۔
انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ فلسطینیوں کے جائز حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے اس قدم کو عملی شکل دیں۔
بین الاقوامی اتحاد کا قیام اور دو ریاستی حل
چند روز قبل شہزادہ فیصل نے ایک نیا بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد دو ریاستی حل کو نافذ کرنا ہے۔
یہ اتحاد بنانے کا اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر کیا گیا تھا، جس میں جس میں عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور ناروے بھی شامل ہوں گے۔
فلسطینیوں کے حقوق کا اعادہ
شہزادہ فیصل نے فلسطینی عوام کے حق خودارادیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ خود اختیاری ایک ناقابل تنسیخ حق ہے جس کے فلسطینی عوام نہ صرف حقدار ہیں بلکہ انہیں یہ حق ملنا چاہیے۔
انہوں نے عالمی برادری کی طرف سے فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کو سراہا۔
غزہ میں المیہ اور جنگ بندی کی ضرورت
غزہ میں جاری بحران پر بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی کی ضرورت کو تسلیم کرے، ساتھ ہی خبردار کیاکہ علاقائی جنگ کسی بھی وقت شروع ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ خطے میں استحکام کا واحد حل فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو ساتھ رہنے کا موقع فراہم کرنا ہے، جو کہ دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
سعودی عرب کی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے شہزادہ فیصل نے کہاکہ مسئلہ فلسطینی سعودی عرب کے لیے اولین ترجیح ہے۔ ’سعودی عرب مشرقی بیت المقدس کو دارالحکومت بنا کر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے انتھک محنت کرے گا اور اس شرط کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کرے گا‘۔
لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا آغاز
شہزادہ فیصل کی تحریر میں اس ہفتے لبنان اور اسرائیل کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کا بھی ذکر کیا گیا۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیل کی ایک اور جارحیت کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تنازع بڑھ گیا ہے۔
شہزادہ فیصل نے کہاکہ امن قبضے اور نفرت کی بنیاد پر قائم نہیں کیا جا سکتا، اسرائیل کی حقیقی سیکیورٹی اس وقت ممکن ہوگی جب وہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کو تسلیم کرےگا۔
خطے میں امن کی راہ میں رکاوٹیں
شہزادہ فیصل نے واضح کیاکہ فلسطینی اور اسرائیلی عوام جو بقائے باہمی چاہتے ہیں وہ امن کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دونوں طرف کے انتہا پسند اور جنگجو امن کی راہ میں رکاوٹ ہیں، جو منصفانہ حل کو مسترد کرتے ہیں اور اس تنازع کو ہمارے خطے اور اس سے آگے تک پھیلانا چاہتے ہیں۔
فلسطینی اتھارٹی کے کنٹرول کی ضرورت
انہوں نے مزید کہاکہ فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے اور غزہ دونوں پر کنٹرول حاصل کرنا چاہیے تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کا راستہ ہموار ہوسکے۔
انہوں نے اسرائیلی پالیسیوں اور فلسطینیوں کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری جنگوں پر بھی تنقید کی، اور کہاکہ اسرائیل کی موجودہ حکمت عملی فلسطینی ریاست کے قیام کے امکانات کو مزید کم کررہی ہے۔
بین الاقوامی احتساب کی ضرورت
شہزادہ فیصل نے اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف کی آرا کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیاں غیر قانونی ہیں اور تمام ریاستوں کو ان کی حمایت سے باز رہنا چاہیے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ فلسطینی ریاست کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں، جبکہ فلسطینی ریاست کی حمایت کرنے والوں کو ترغیبات دی جائیں۔
فلسطینی ریاست امن کے لیے لازم
شہزادہ فیصل نے اپنے مضمون کے اختتام پر کہاکہ فلسطینی ریاست کا قیام امن کے لیے لازمی شرط ہے، یہ واحد راستہ ہے جو ہمیں تشدد کے اس دائرے سے نکال سکتا ہے اور ایک ایسے مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے جہاں اسرائیلی اور فلسطینی امن، سیکیورٹی اور باہمی احترام کے ساتھ رہ سکیں، ہمیں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل، سعودی عرب کا بین الاقوامی الائنس کی تشکیل کا فیصلہ
شہزادہ فیصل بن فرحان کی یہ تحریر سعودی عرب کی فلسطینی ریاست کے حق میں مضبوط حمایت کا اعادہ اور عالمی برادری کو فلسطینیوں کے حقوق کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی دعوت ہے۔